سری نگر: کانگریس پارٹی نے بدھ کے روز جموں وکشمیر کی اسمبلی کے ایوان زیریں سے اُس وقت واک آوٹ کیا جب وادی کشمیر میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہوئی پراسرار ہلاکتوں پر اس کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التواءکو اسپیکر کویندر گپتا نے مسترد کیا۔ تاہم نیشنل کانفرنس کا بائیکاٹ اور کانگریس کی جانب سے واک آوٹ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کیلئے شر میں سے خیر جیسا ثابت ہواکیونکہ اسمبلی کے رواں خزاں اجلاس کے دوران پہلی بار وقفہ سوالات پر امن رہا۔ اگرچہ کانگریس کے ممبران کو وقفہ سوالات شروع ہونے سے قبل بولنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن جوں ہی اسپیکر نے دن کا پہلا سوال اٹھایا تو کانگریسی ممبران نے شدید نعرے بازی شروع کی۔ وہ مطالبہ کررہے تھے کہ وقفہ سوالات کو ملتوی کرکے گذشتہ چند مہینوں کے دوران نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہوئی پراسرار ہلاکتوں اور سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات پر بحث کی جائے ۔ کانگریسی ممبران اپنے ساتھ پلے کارڈ لے کر آئے تھے جن پر لکھا تھا ‘معصوم ہلاکتیں روکی جائیں’۔ کانگریسی ممبران کے احتجاج کے دوران عوامی اتحاد پارٹی کے ایم ایل اے انجینئر شیخ عبدالرشید ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور الزام عائد کیا کہ انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔