لکھنو¿:کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی ویر جے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) بل کے خلاف نہیں ہے۔ جی ایس ٹی قومی مفاد کی چیز ہے لیکن کانگریس نے جب ۲۰۱۱ میں اسے پیش کیا تو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شخص سابق گجرات وزیرکے اعلیٰ اور آج ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی وجہ سے مخالفت کی گئی۔ انہوںنے کہا کہ جی ایس ٹی بل کو راجیہ سبھا میں بغیر کانگریس کی حمایت کے منظور نہیں کرایا جا سکتا۔ پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر رمیش نے کہاکہ کل تک جی ایس ٹی کی مخالفت کرنے والے وزیر اعظم آج جی ایس ٹی کیلئے بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم جی ایس ٹی کا سہرا کانگریس کے سر پر باندھنا نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس ترمیمی بل میں ٹیکس کی ایک حد طے کرنا چاہتی ہے جو اٹھارہ فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
ایسا پتہ چل رہا ہے کہ ریاستی حکومتیں اس کی شرحیں ۲۵ سے ۲۶ فیصد کرنا چاہتی ہیں۔ دوسرے بل میں جی ایس ٹی کے علاوہ اضافی ایک فیصد کے لگنے والے سرچارج نہیں لگنا چاہئے۔
تیسری ترمین جی ایس ٹی آنے کے بعد پنچایت اور نگر پالیکاو¿ں کی آمدنی میں کمی آئے گی۔ اس لئے انہیں معاوضہ ملنا چاہئے۔اس کے علاوہ چوتھی ترمیم ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے درمیان تضاد حل کرنے کیلئے ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ کیلئے آزاد ایجنسی ہونی چاہئے لیکن وزیر اعظم اور وزیر مالیات کا ٹیکس نہ تو اچھا ہے اور نہ ہی آسان۔ مسٹر رمیش نے کہاکہ پارٹی بل کی مخالفت میں نہیں بلکہ چار برس سے مسلسل کوشاں ہے۔ حصول آراضی بل پر بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کی مخالفت اور ایس پی بی ایس پی سمیت دیگر مخالف پارٹیوں کی حمایت کے دباو¿ سے وزیر اعظم نے بل سے متعلق ۱۵اہم ترمیموں میں سے چھ کو واپس لیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ جی ایس ٹی ترمیمی بل میں دو ترمیم پرانی ہیں جبکہ دو نئی۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم من بھی نہیں بدل سکتے ہیں جبکہ وزیر اعظم اپنا بیان بدل سکتے ہیں۔ ایک دیگر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہار میں بی جے پی کے دو چہرے ہیں ایک ترقیات اور دوسرا تقسیم کاری کا۔ بی جے پی بہار میں تقسیم کاری کرانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔