مانڈیا / میسورو:کاویری دریا کا پانی تمل ناڈو کو دینے کی سپریم کورٹ کی تازہ ہدایات کے بعد کرناٹک کے مانڈیا ضلع میں کسانوں اور دیگر تنظیموں نے اپنی تحریک تیز کر دی ہے ۔سپریم کورٹ میں کل ایک تازہ حکم میں کرناٹک کو 27 ستمبر تک تمل ناڈو کو روزانہ چھ ہزار کیوسک پانی دینے کے لئے کہا ہے ۔ کورٹ کے حکم کے بعد یہاں کے آر پیٹ اور ناگ منگلا کے علاوہ تمام پانچ تعلقہ میں دفعہ 144 کی مدت 23 ستمبر تک بڑھا دی گئی ہے ۔ماڈیا اور ضلع کے دیگر حصوں میں کشیدگی ہے اور کچھ دکانیں اور کاروباری ادارے رضاکارانہ طور پر بند ہیں۔سرکاری ریلیز کے مطابق ضلع انتظامیہ نے تمام اسکول اور کالجوں میں آج ایک روزہ چھٹی کا اعلان کیا ہے ۔ مانڈیا، میدّور، پانڈوپورا اور شري رنگا پٹنا تعلقہ میں تمام اسکول، کالجوں کو بند رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ناگ منگلا، کے آر پیٹ تتھ مالاولّي تعلقہ میں پہلے درجے والے کالجوں کو بند رکھا گیا ہے ۔
جنتا دل (سیکولر) کے ایم پی سی ایس پٹّاراجو نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وہ اپنا استعفی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ”میں لوک سبھا اسپیکر کو اپنی پارلیمنٹ کی رکنیت کا استعفی سونپ دوں گا”۔ انہوں نے کہا کہ حساس معاملات پر حکم جاری کرنے سے پہلے ججوں کو واقعاتی حقیقت بھی جاننی چاہئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مسٹر پٹاراجو نے پہلے ہی ماڈیا کے ڈپٹی کمشنر ایس ضیا اللہ کو اپنا استعفی سونپ دیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ میدور کے ممبر اسمبلی ڈی سی تمنا، شري رنگا پٹنا کے رکن اسمبلی بی رمیش بابو بندیسدی گوڑا، کونسلر این اپّاجي گوڑا نے بھی استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔مانڈیا ضلع رئیت ھت رکشن کمیٹی کے جی میدے گوڑا نے یہاں ڈی سی کے دفتر کے سامنے دھرنے اور مظاہرے میں حصہ لینے کے بعد کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واقعاتی حقیقت کے خلاف ہے اور تمام کاشتکار برادری اس کے خلاف سخت احتجاج ظاہر کرے گی۔مسٹر گوڑا نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ہدایات دینے کے بجائے اصل صورت حال جاننے کے لئے یہاں ماہرین کی ایک ٹیم بھیجنا چاہئے ۔
انہوں نے ریاستی حکومت سے کاویری بیسن میں رہنے والے کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصان کی بھرپائی کا مطالبہ کیا۔ مسٹر گوڑا نے کہا کہ کاویری معاملے پر لیڈر جیل جانے کو بھی تیار ہیں۔کرناٹک ریاست رئیت یونین (کے آر آرایس) کے رہنماؤں نے بھی سپریم کورٹ کی جانب سے مرکز کو کاویری پانی کے انتظام بورڈ کے قیام کی ہدایت دینے پر حیرانی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے تمام رہنماؤں اور کسانوں کی آج دوپہر بعد میٹنگ بلائی ہے تاکہ عدالت کے فیصلے کے خلاف آگے کی حکمت عملی طے کی جا سکے ۔میسورو میں گنا کاشتکار یونین کے صدر کروبور شانت کمار کی قیادت میں کل رات کسان دوبارہ سڑکوں پر آ گئے اور شہر میں واقع ایک عدالت کے باہر مظاہرہ کیا۔مسٹر شانت کمار نے کہا کہ کاویری کا پانی نہیں چھوڑا جانا چاہئے اور اس ڈیم کے اندر بچے ہوئے پانی کا استعمال بھی کرناٹک میں پینے کے پانی کے طور پر ہی ہونا چاہئے ۔
سرحد پر تمل ناڈو کے چام راج نگر میں قائم کی گئی انکوائری چوکی کو بھی بند کر دیا گیا ہے اور کم گاڑیوں کو ہی آنے جانے کی اجازت ہے ۔کرشن راج ساگر ڈیم کے پانی کی سطح آج 85اعشاریہ 70 فٹ رہی جبکہ ڈیم میں پانی کی سطح کی صلاحیت 124 اعشاریہ 80فٹ ہے ۔ وہیں میسورو ضلع کے کابیني ذخائر میں پانی کی سطح 2269اعشاریہ 57 فٹ ہے جس کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت 2284 فٹ ہے ۔