نئی دہلی. بھارتی پریس کونسل کے سابق صدر جسٹس مارکنڈے کاٹجو کی بے لگام زبان تھمنے کا نام نہیں لے رہی. مہاتما گاندھی کو برطانوی ایجنٹ بتانے کا تنازعہ اب تھما بھی نہیں تھا کہ اب انہوں نے بابائے قوم کو ‘ہوشیار منافق’ قرار دے دیا ہے.
کاٹجو نے ایک بار پھر اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ موهن داس كرم چند گاندھی ہی ہندوستان کے عوامی زندگی کی ہر ایک برائی کی اصل وجہ ہیں. انہوں نے مسلسل مذہب اور سیاست کو انوائسز کرکے برطانیہ کی باٹو اور راج کرو کی ہی پالیسی کو فروغ دیا. گاندھی نے عوامی جلسوں میں دہائیوں تک ہندو مذہب سے جڑے خیالات کو لوگوں کے درمیان اٹھایا. جیسے- رام راج، گوركشا، وراشرم، برہمچرے وغیرہ.
ان مسائل کے بار بار اٹھائے جانے سے مسلمان مسلسل مسلم لیگ جیسی تنظیموں کی جانب بڑھنے لگے. اور ایسے ہندوستان تقسیم کے دہانے پر پہنچ گیا. کاٹجو نے مہاتما گاندھی پر آزادی کی تحریک کا سارا کریڈٹ لینے کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انقلابی بھگت سنگھ، سورج سین، شیکھر آزاد، اشفا ق اللہ ، راجگرو، رامپرساد بسمل، كھديرام بوس اور دیگر کے آزادی کی تحریک کو مؤثر طریقے سے الگ سمت میں موڑ دیا.
ساتھ ہی تحریک آزادی کو ستیہ گرہ کی طرف موڑ دیا. ساتھ ہی ہاتھ سے چرخا چلانا اور ٹرسٹ وغیرہ کی بنیاد رکھ دی. ملک کے 1947 میں آزاد ہونے کے فورا بعد ہی بابائےقوم بن گئے. اس کے بعد سے ملک کی حالت زار اور بھارتی عوام کا مندرجہ ذیل معیارزندگی تبدیل کرنا ناممکن ہو گیا. انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اس ہوشیار منافق کا ماسک نہیں اتارےگے تب تک کوئی بہتری ممکن نہیں ہے.
لوک سبھا نے جمعرات کو بھارتی پریس کونسل کے سابق صدر جسٹس ماركےڈےي کاٹجو کے مہاتما گاندھی پر دی اسنیت بیان کی سخت مذمت کی. ساتھ ہی کہا کہ ملک کو آزادی دلانے میں مہاتما گاندھی اور نیتا جی سبھاشچدر بوس کی شراکت منفرد ہے.
لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے ایک تجویز میں کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق جج ماركےڈےي کاٹجو کا بیان بے بنیاد اور اشج ہے. پورا ملک قوم اور نیتا جی کی قربانی اور شراکت سے باخبر ہے. یہ ایوان ان کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہے. ایوان میں صفر دور میں آر جے ڈی ایم پی پپو یادو کے یہ مسئلہ اٹھانے کے ایک گھنٹے بعد مذمت تجویز لایا گیا.