نئی دہلی (بھاشا)۔ اسٹا ل پرآنے والے لوگوںکی تعداد کو دیکھیں تومشہور چاچا چودھری کی مقبولیت کااندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ یاد رہے کہ چاچا چودھری کے نام سے مشہور پران کمار شرما کاحال ہی میں انتقال ہوگیا ہے ۔ ڈائمنڈ کامکس کے پبلشر گلشن رائے نے پیٹریاٹ سے کہا کہ ہمارے اسٹال میں گذشتہ کچھ دنوں سے جو لوگ آرہے ہیں ان میں زیادہ تر چاچاچودھری کے ناول کی مانگ کررہے ہیں ۔اب تک تین ہزار کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ ڈائمنڈ کامکس نے ان کے اعزاز میں ان کے سبھی ناول دوبارہ شائع کردئے ہیں۔ اور ان کو اصل قیمت پرفروخت کیا جارہا ہے ۔ میلے میں آنے والے لوگوں کو دیکھ کر ان کی کامکس خریدنے کاموقع حاصل ہونے والے افراد کو دیکھا جاسکتا ہے ۔ اسٹال پرہر عمر کے لوگ دکھائی دے رہے ہیں۔ جس سے پبلشر کی دعوے کے تصدیق ہوتی ہے ۔ میلے میں آنے والی ایک خانگی خاتون رچیتااروڑا نے کہا مجھے یاد ہے کہ بچپن میں اپنے بھائی بہنوںکے ساتھ اس بات پر لڑائی ہوا کرتی تھی کہ کون ان کامکس کو پہلے پڑھے گا۔ ان کے کامکس پڑھنے کاایسا جنون تھا کہ امتحان کے دوران بھی میں ان کامکس کو اپنی کتابوں کے درمیان رکھتی تھی۔ ننھے سے چاچا جن کا دماغ سوئی سے بھی مہین اور سوپر کمپیوٹر سے بھی تیز چلتاتھا وہ ہندوستان کے کروڑوں گھروںمیں مقبول ہیں۔ رچیتا نے کہا کہ لیکن دیگر دیسی کامکس کرداروں کی طرح دوسری چیزوں کی طرح چاچا جی عوام کے درمیان سے چلے گئے ۔
ان کا ایک مداح شوانی گپت نے کہا کہ میرا لڑکا جب فون پر کسی سے بات کرنے میں نہیں الجھارہتاتو چھوٹا بھیم جیسے ٹی وی پروگراموں کو دیکھتا رہتا ہے ۔ میں اس کے لئے چاچاچودھری کے کچھ ناٹک خرید رہی ہوں تاکہ اس میں پڑھنے کی عادت ڈالی جاسکے ۔ اس سلسلے میں ڈائمنڈ کامکس کے ساتھ مختلف سودے کئے گئے ہیں جس کے تحت ان کے دستخط والے کامکس کی کچھ کاپیاں پیش کی جائیں گی۔ اس پیکج کے تحت زندگی ۳۔ڈی کامکس اور اسٹیکر شامل ہوں گے ۔ پران نے چاچاچودھری کی جو تصویر کشی کی ہے اس میں ان کوایک دبلا پتلااور اوسط درجے کا قابل شخص دکھلایا گیا ہے۔ ان کی گھنی سفید مونچھیں اور ان کی خصوصی پہچان لال پگڑی ہوتی تھی ۔ایک چھڑی ،جیب گھڑی دونوں طرف جیب والا واسکیٹ ان کی خاص پہچان تھی۔ چاچا چودھری کامکس دس زبانوںمیں فراہم ہے ۔