کدو جسے لوکی اورگھیابھی کہتے ہیں ،ایک مقبول عام ترکاری ہے ۔اس کا رنگ باہر سے سبزِجبکہ اندرسے سفید ہوتاہے ۔یہ سائز میں لمبی اور گول ہوتی ہے ۔غذائیت کے اعتبار سے اس کا شماروٹامنز اور بشاشت وتوانائی بخشنے والی بہترین سبزیوں میں ہوتاہے ۔گوشت اورقدرے گرم سالہ کی آمیزش سے نہ صرف اس کی تاثیر میں خاطرخواہ اضافہ ہوجاتاہے بلکہ ا س کے ذائقہ میں بھی خوشگوار تبدیلی آتی ہے۔طب نبویؐمیں بھی اس کاگوشت کے ساتھ استعمال مفید بتایا گیا ہے ۔بعض نامو ر حکیموں کے مطابق لوکی نہ صرف غذائیت بخش ہوتی ہے بلکہ مختلف امراض میں یہ ایک مؤثر دواکا کام بھی کرتی ہے۔اگر حاملہ عورت کو دورانِ حمل خصوصیت سے ابتدائی اورآخری مہینوں میں روزانہ ۶۵؍گرام کدو،۶۵؍گرام مصری کے ساتھ استعمال کرایا جائے اوراس کے ساتھ دیگرمصفی چیزیں مثلاًناریل کا دودھ ،چاول اورسیب وغیرہ کھلایا جائے توبچہ کارنگ سرخ وسپید ہوگا۔اس کے علاوہ حمل سے پیشتراوراوردوران حمل میں کدوکے بکثرت استعمال سے اسقاط حمل کی شکایت قطعی طورپر رفع ہوجاتی ہے ۔سردرد کے دوران تازہ کدو کا گوداکدوکش کرکے
اسے پیشانی پر لیپ کریں تھوڑی دیر بعد درد جاتارہے گا۔والوں لو جس طرح بے ضرر غذاتصور کیا جاتاہے اسی طرح کدوکو سبزیوں میں بے ضرر خیال کیا جاتاہے ۔اگر کسی کا جگر کام نہیں کررہا ہے تو کدو کو گلاکر اس کے ٹکڑے کرلیں ہفتے عشرے تک پابندی سے کھائیں بہت فائدہ مند ہوگا۔ہلکی آنچ پر پکایا ہوا کدوسالن ایک کثیرالغذاقدرتی ٹانک ہے ۔اس میں نہ صرف فولادی اجزاکیلشیم اورپوٹاشیم شامل ہیں بلکہ وٹامن اے اور وٹامن بی بھی پایا جاتاہے ۔ا س میں ایسے معدنی اورروغنی نمکیات وافرمقدارمیں پائے جاتے ہیں جو جسم میں کم توانائیوں میں خا طر خواہ اضافہ کرتے ہیں ۔اسے کھانے سے معدے کی تیزابیت اورجلن وغیرہ بھی کافی حد تک دورہوجاتی ہے ۔دائمی قبض کے مریضوں ،گرم طبیعت والے افراداورمحنت کرنے والے لوگوں کیلئے کدواورچنے کی دال کا پکوان بہترین اورقوت بخش غذا کی حیثیت رکھتاہے۔ ایسا یرقان جو عسیرالعلاج مرض کی حیثیت اختیا ر کرچکاہو اس کیلئے بہترین علاج یہ ہے کہ کدوکے ۲۵۰؍گرام گودے میں تین چارتولے زرشک شیریں اورآٹھ دانے آلو بخارا کے ڈال کر ٹھنڈے پانی میں بھگوکر شام کے وقت اسے ملاکر اور چھان کر پلانے سے چندہی روزمیں مریض کو یرقان سے نجات مل جاتی ہے ۔کدوہر قسم کے اورام دماغی کیلئے بھی تیربہ ہدف نسخہ کا کام کرتاہے ۔کدوکا ٹکڑاورم پر رکھ کر باندھ دیں اورکدو کا تازہ پانی سونگھنے کو دیا کریں ۔ایک دومرتبہ ایسا کرنے سے ورم جاتارہے گا ۔اسی طرح اگر گلے میں ورم ہے تو اس کا پانی نکال کر غرارے کریں ۔اسی طرح پھنسیو ںپر لگانے سے بھی پھنسیاں معدوم ہوجاتی ہیں۔کدوکا گودابچھوکے ڈنک کی جگہ پر لگانے سے اور اس کا رس مریض کو پلانے سے زہر کا اثر زائل ہوجاتاہے ۔سل اوردق کیلئے بھی کدوا کسیر کا درجہ رکھتاہے ۔مریضوں کو چاہئے کہ تازہ کدوکو چھیل کر قاشیں بنالیں اورچینی لگاکر کھائیں اس سے فائدہ ہوگا۔کدوکے ساتھ مغزبادام کا استعمال طاقت بخشاہے۔غرض یہ کہ قدرت نے اس سبزی میں اتنی ساری خوبیاں ایک ساتھ جمع کردی ہیں کہ انہیں مکمل تحریر کرنا ممکن نہیں ۔اس لئے سبھی لوگوں کو کدوکا استعمال بکثرت کرنا چاہئے ۔