کراچی میں تھیٹرکابین الاقوامی میلہ سج گیا۔ 4سے 27مارچ تک جاری رہنے والے اس اہم فیسٹیول میں پاکستان سمیت دنیاکے پانچ ملکوں کے فنکارپرفارمنس پیش کریں گے۔فیسٹیول میں بھارت کے لیجنڈ اداکار
خصوصی شرکت کررہے ہیں۔ فیسٹیول کے دوران اردو، ہندی، نیپالی، انگریزی، پنجابی زبانوں میں شاہکار ڈرامائی تشکیل پیش کی جائے گی۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کے انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کا آغاز منگل کی شب ہو گیا ہے کراچی کی عوام نے پہلے روز بڑی تعداد میں شرکت کرکے فیسٹیول کے انعقاد کو تھیٹر کے فروغ کے لئے انقلابی قدم قرار دیا۔ ’’ناپا‘‘ کے زیراہتمام شروع ہونے والے اس تھیٹر فیسٹیول میں 16 سے زائد تھیٹر ڈرامے پیش کئے جائیں گے جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے فنکار پرفارم کریں گے۔فیسٹیول کا ا?غاز ناپا کے طلبہ و طالبات نے اپنے مخصوص انداز میں ترانہ پیش کرکے کیا جس کے بعد زین احمدکی ڈائریکشن میں تھیٹر ڈرامہ ’’اوئیڈپیس‘‘ پیش کیا گیا جس میں ’’ناپا‘‘ کے زیرتربیت نوجوانوں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان فنکاروں میں حماد سرتاج، کاشف حسین، طارق راجہ، شبانہ اور علی رضوی شامل تھے۔ اس موقع پر نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کے سربراہ اور معروف ڈرامہ ڈائریکٹر ضیا محی الدین نے کہا کہ مجھے آج دلی طور پر تسکین حاصل ہوئی ہے کہ میں نے اپنے خواب کی تکمیل دیکھی ہے۔ میں اس طرح کے تھیٹر فیسٹیول کا انعقاد چاہتا تھا۔ کراچی میں تھیٹر ایک مرتبہ پھر اپنے جوبن پر آچکا ہے جس میں ’’ناپا‘‘ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر زین احمد کا کہنا تھا کہ ضیا محی الدین اور ہم پوری ٹیم مل کر اس فیسٹیول کے حوالے سے جتنی پلاننگ کرتے تھے آج عوام کی شرکت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محنت کا پھل مل گیا۔دوسرے روز آئے ہوئے سینئر اداکار نصیرالدین شاہ نے تھیٹر ڈرامہ ’’عصمت آپاکے نام‘‘ میں اداکاری کے جوہر دکھائے جسے کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں سے عوام کی بڑی دیکھنے کے لیے آئی۔ ڈرامے سے قبل نصیرالدین شاہ نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ نے اہم ذمہ داری اپنے سر لی ہے۔ دنیا بھر میں پاکستانی تھیٹرکے حوالے سے بات کی جاتی ہے مگرکچھ عرصے سے ایک خلا قائم تھا جسے ’’ناپا‘‘ نے پْر کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا کی فلم پاکستان میں بہت مقبول ہے۔ اس بات کا اندازہ وہاں رہ کرنہیں ہوتا مگر جب بھی پاکستان ا?تا ہوں تو عوام کی دلچسپی اور فلموں کے بارے میں ان کی گفتگو سن کر ہوتا ہے۔ انڈیا میں باقاعدہ فلم انڈسٹری ہے جو لوگوں کی تربیت کرتی ہے، انھیں ہیرو بناتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی فلمیں دنیا بھر میں مقبول ہیں اور لوگ دنیا بھر میں ہمارے کام کو پسندکرتے ہیں۔ نصیرالدین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ پاکستانی فلم ڈائریکٹرز کو بھی ہمت سے کام لینا ہو گا۔ جس طرح ضیا محی الدین اور ان کی ٹیم نے تھیٹر کو ایک مرتبہ پھر اپنے پیروں پر کھڑا کیا ہے۔ پاکستانی فلم بھی اسی طرح اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہے لیکن اس کے لئے مسلسل محنت کی ضرورت ہے۔ بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی انتظامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ اس طرح کے فیسٹیول مستقل بنیادوں پر جاری رہنے چاہئیں تاکہ مجھ جیسے فنکاروں کو ضیا محی الدین جیسے عظیم فنکاروں سے سیکھنے کے مواقع ملتے رہیں گے۔موجودہ دور میں ’’نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس‘‘ تھیٹر کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک جانا پہچانا ادارہ بن چکا ہے۔رواں برس اس ادارے نے ’’ایکسپریس میڈیا گروپ‘‘ کے اشتراک سے انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کا اہتمام کیا، جس میں پاکستان کے علاوہ بھارت، نیپال، انگلینڈ اورجرمنی سے تھیٹر کرنے والے طائفوں نے شرکت کی ہے۔یہ فیسٹیول 27مارچ تک جاری رہے گا۔بھارت سے معروف اداکار’’نصیرالدین شاہ‘‘نے بھی اپنے تین ناٹک تیار کرکے لائے، انہوں نے تین دن اس فیسٹیول میں یہ ناٹک پیش کیے،جو اردو ادب کی معروف افسانہ نگار ’’عصمت چغتائی‘‘ کی کہانیوں پر مشتمل تھے۔ نصیرالدین شاہ کی اس ناٹک کمپنی کو بے حد پسند کیا گیا۔ جن کاانداز داستان گوئی والاتھا،جس میں ایک یا دوکرداروں کے ذریعے کہانی بیان کی جاتی ہے۔نصیر الدین شاہ کے اسی دورے میں’’ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس‘‘میں دوروزہ ورکشاپ کا اہتمام کیاگیا،جس میں پہلے دن انہوں نے اکیڈمی کے طلباکے لیے ورکشاپ کی،اس میں انہوں نے اپنے تجربات کی بنیاد پر مشورے دیے اوراپنی فنی جدوجہد پر بھی روشنی ڈالی۔ دوسرے روز ہونے والی ورکشاپ میں مختلف جامعات کے طلبا،ثقافتی اداروں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات اورمختلف اخبارات اور ٹیلی ویڑن سے آئے ہوئے صحافی شامل تھے،جنہوں نے اس ورکشاپ سے استفادہ کیا۔ نصیرالدین شاہ نے اس موقع پرخیالات کا اظہار کر تے ہوئے اپنے علمی سفر اور تھیٹر کیریئر کے ابتدائی دور کے بارے میں بتایا۔’’ میں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔اس عرصے میں عملی طورپر میں نے تھیٹر میں زیادہ حصہ لیا،بلکہ اس سے بھی پیچھے اگر دیکھوں تو اسکول کے زمانے میں ،جب میں نویں جماعت میں تھا،پہلی مرتبہ اسٹیج پر قدم رکھا۔تھیٹر سے وابستہ ہونے کا حتمی فیصلہ میرا اپنا تھااور مجھے یہ محسوس ہوا کہ یہی میری جگہ ہے،جہاں میں آنا چاہتا تھا۔ تھیٹر سے رغبت کی ایک وجہ شاید یہ بھی تھی، میں جس اسکول میں پڑھتاتھا،یہ ایک مشنری اسکول تھا،جہاں میں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔وہاں ہر سال مختلف نوعیت کے بہترین ڈرامے پیش کیے جاتے تھے۔