لکھنو؛کربلا آغا میر،واقع نرہئی کی آراضی جس پر پہلے ہی غیر قانونی طریقے سے سرکار اور بلڈروں کے ہاتھ فروخت کر چکی ہے اور اس پر اغیار کا قبضہ ہے،ایک بار پھر ایل ڈی اے کربلا کی بچی ہوئی زمین اور اسکی عمارت کو ہتھیانے کےی سازش رچ رہی ہے۔کربلا آغا میر کی واگزاری کےلئے مومنین شہر نے ایک مہم چھیڑ رکھی ہے اور سر دست شیعہ وقف بورڈ نے اس کاربلا کی حمایت میں ایک خط بھی جاری کیا ہے۔ کربلا آغا میر کے جوائینت متولی مولانا سید سیف عباس اور باقر مہدی اس سلسلے میں عمل در آماد کر رہے ہیں۔لیکن ادھر چند روز سے یہ خبر زور پکڑ رہی ہے کہ قوم کے بھی چند افراد ایل ڈی اے اور بلڈروں کے بازو مضبوط کرنے کئے لئے سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہیں۔
متقلی مولانا سید سیف عباس نقوی نے کربلا آغا میر کی واگزاری اور اس پر ناجائز قبضوں کو ہٹانے کےلئے نہ صرف ایل ڈی اے میں عزرداری دائر کی ہے بلکہ عوامی سطح پر بھی کربلا کو واپس لینے کے لئے کئی اپیل بھی کی ہے۔
مولانا سید سیف عباس نقوی نے آج ایک خط پھر ایل ڈی اے،سیکریٹری اقلیتی کلیان ،حکومت اتر پریدش اور چیر مین شیعہ وقف بورڈ، اتر پردیش کو لکھا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسی کسی بھی سرگرمی سے جس کی وجہ سے وقف مزکورہ کی املاک کی منتقلی اور کسی بھی قسم کا نقصان ہوتا ہو، وقف ایکٹ 1995
(ترمیم ) کے تحت انتہائی غیر قانونی ہوگا.
مولانا سیف عباس نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے ماضی میں اسی طرح کی غیر قانونی کوشش جو کہ ایل ڈی اے کی طرف سے
آپ کے نوٹس تعداد -5833 (1) / 8-3-11-26 سندھ 2011 كجمك 19 جی كمب 2011 جو کہ03 جنوری 2012 کو اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہوا تھا اس میں کہا گیا تھا ، کے خلاف وقف ایکٹ کے تحت اپنی عزرداری بھی تفصیل سے پیش کی تھی۔0-18012012 کی طرف سے وسیع اعتراضات منتقل کی تھیں اور اس کے بعد اس وقت کے
نائب صدر لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے کیس کو ختم کئے جانے کی اطلاع دی گئی تھی.
مولانا سیف عباس نے کہا کہ افسوس کا موضوع ہے کہ دوبارہ مذکورہ املاک کے سلسلے میں بڑے-بڑے بلڈروں سے سانٹھ-گانٹھ کرکے لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے غیر قانونی طور سے کی جارہی ہے۔تاکہ وقف کی املاک تباہ و برباد ہو سکے۔
چونکہ یہ معاملہ ہمارے فرقہ کے مذہبی جذبات سے منسلک ہے.
لہذا ایسے کسی بھی قسم کی غیر قانونی کوشش کو وقف اور ہمارے فرقہ کےکی طرف سے پرزور مخالفت کی جائے گی اور اگر آپ کی طرف سے مندرجہ بالا زیادتیاں فوری
ختم نہیں کی گئی تو اس سلسلے میں کسی بھی ناپسندیدہ صورتحال کے پیدا ہونے / قانونی چارہ جوئی وغیرہ ہونے کی مکمل ذمہ داری ایل دی اے اور اسکے افسران کی ہوگی۔
یاد رہے کربلا آغا میر کی واگزاری کے سلسلے میں علما کا ایک وفد بھی ریاست کے وزیر اعلی کو ایک عرضداشت سونپ چکا ہے مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔