۴۲سالہ اداکارہ چار نومبر ۱۹۷۱ء کو حیدر آباد میں جمال ہاشمی اور رضوانہ کے گھر پیدا ہوئیں، ان کا اصلی نام تبسم ہاشمی ہے مگر فلم انڈسٹری میں انھوں نے تبو کے نام سے انٹری دی۔ ۱۹۸۳ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے حیدر آباد سے ممبئی شفٹ ہو گئیں، ان کی بڑی بہن فرح ناز پہلے ہی فلموں میں کام کر رہی تھیں جب کہ شبانہ اعظمی ان کی رشتے میں خالہ لگتی ہیں۔ تبو فلمی بیک گرائونڈ رکھنے کے باوجود پڑھائی میں دلچسپی رکھتی تھیں۔ انھوں نے ۱۹۸۰ء میں فلم’’ بازار‘‘ میں ایک چھوٹے سے کردار سے فلمی کیرئیر شروع کیا اس کے بعد چودہ سال کی عمر میں ۱۹۸۵ء میں فلم ’’ہم نوجوان‘‘ میں آنجہانی دیوآنند کی بیٹی کا کر
دار کیا۔ اداکارہ کی بطور ہیروئن پہلی فلم تیلگو ’’قلی نمبرون‘‘ تھی۔ ۱۹۸۷ء میں بونی کپور نے دو فلمیں ’’روپ کی رانی چوروں کا راجہ‘‘ اور ’’پریم‘‘ کا آغاز کیا جس میں سے ’’پریم‘‘ میں تبو کو اپنے بھائی سنجے کپور کے مقابل ہیروئن سائن کیا۔ مذکورہ فلم باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہو گئی جس نے تبو کے فلمی کیرئیرکو شروع ہونے سے پہلے ہی شدید دھچکا پہنچایا۔اس کے بعد فلم ’’پہلا پہلا پیار‘‘ ریلیز ہوئی مگر اس کا کسی نے نوٹس نہ لیا البتہ فلم ’’ پھول اور کانٹے‘‘ سے بالی ووڈ میں انٹری دینے والے اداکار اجے دیوگن کے مقابل ۱۹۹۴ء میں’’وجے پتھ‘‘ میں کام کیا۔ جس پر وہ بیسٹ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ کی حق دار ٹھہریں۔
۱۹۹۶ئمیں ان کی آٹھ فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں ’’ساجن چلے سسرال‘‘ ، ’’ جیت‘‘ ، ’’ماچس‘‘ جیسی کامیاب فلمیں شامل ہیں۔ ۱۹۹۷ء میں ’’بارڈر‘‘ اور ’’وراثت‘‘ فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں ’’بارڈر‘‘ پاک بھارت جنگ کے موضوع پر بنائی گئی تھی جس میں سنی دیول کی بیوی کا کردار نبھایا۔ اداکارہ کے لیے سال ۱۹۹۹ء کامیابیاں لے کر آیا جس میں ’’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘‘ اور ’’ بیوی نمبرون ‘‘ جیسی کامیاب فلمیں اس کے کریڈٹ پر ہیں۔ سال ۲۰۰۰ء میں پریا درشن کی بلاک بسٹر فلم’’ہیرا پھیری‘‘ میں اکشے کمار، سنیل شیٹھی اور پاریش راول کے ساتھ پردہ اسکرین پر دھوم مچا دی۔ مذکورہ فلم میں ان کی پرفارمنس کو بیحد سراہا گیا۔اسی طرح ۲۰۰۱ ء میں ’’چاندنی بار‘‘ جیسی فلم کے ساتھ پرستاروں اور فلم والوں کو گرویدہ کر لیا۔ تبو کی جاندار پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے فلم پروڈیوسرز اسے چیلنجنگ کرداروں کے لیے پرفیکٹ قرار دیتے ہوئے کردار لکھوانے لگے۔ مدھر بھنڈارکر کی اس فلم پر اسے بہترین اداکارہ کا نیشنل ایوارڈ ملا۔اداکارہ ہندی کے ساتھ تیلگو فلموں میں بھی کام کرتی رہیں۔ اس کے بعد ’’دی نیم سیک‘‘، ’’فنا‘‘، ’’ مقبول‘‘، ’’چینی کم ‘‘ جیسی فلمیں کیں جن میں ’’چینی کم‘‘ میں لیجنڈ اداکار امیتابھ بچن ان کے ہیرو تھے۔ مذکورہ فلم میں امیتابھ بچن اور تبو کی کردارنگاری کو بیحد سراہا گیا۔ اداکارہ تبو نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اردو، انگریزی اور تیلگو زبان پر مکمل عبور رکھتی ہوں اسی لیے ہندی کے ساتھ تیلگو فلمیں بھی کیں جہاں پر پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کو میری ڈبنگ کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی، کرداروں کے انتخاب میں ہمیشہ محتاط رہی ہوں کیونکہ میں چاہتی تھی کہ لوگوں کو میری پرفارمنس یاد رہے۔سنی دیول، اجے دیوگن، سنجے دت، سلمان خان اور عامر خان، نانا پاٹیکر، امیتابھ بچن سمیت تمام اسٹارز کے ساتھ کام کر چکی ہوں بلکہ اب سلمان خان کے ساتھ فلم ’’جے ہو‘‘ میں کام کیا ہے جو ۲۴؍جنوری کو ریلیز ہو رہی ہے، اس میں دبنگ کردار کر رہی ہوں کیونکہ میں سلمان خان کی بڑی بہن ہوں اور اپنے بھائی ہی کی طرح اگریسو ہوں۔ سلمان خان اس دور کا حقیقی سپراسٹار ہے اور شائقین اسے اسطرح کے ہی کرداروں میں دیکھنا چاہتے ہیں، اسے دیکھ کر مجھے سنی دیول یاد آجاتے ہیں کیونکہ ایک دور میں سنی دیول کو فلم بین اسی طرح کے رول میں دیکھنا پسند کرتے تھے۔ سلمان خان نے جب مجھے اپنی فلم ’’جے ہو‘‘ کی آفر کی تو انکار نہیں کر سکی کیونکہ فلم میں کردار ہی اتنا پاورفل تھا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’جے ہو‘‘ کے علاوہ ’’حیدر‘‘ فلم کی عکسبندی کروا رہی ہوں اس میں بھی انتہائی یادگار کردار ہے۔ تبو نے کہا کہ بالی ووڈ میں کافی کچھ بدل چکا ہے، مگر خوشی ہے کہ سنیئر فنکاروں کو عزت واحترام دینے کے ساتھ ان کے لیے بھی خصوصی کردار لکھوائے جارہے ہیں جس کی ایک مثال حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ڈیڑھ عشقیہ‘‘ میں مادھوی ڈکشٹ کی واپسی ہے۔