لکھنؤ(نامہ نگار)کرشنا نگر علاقے میں رہنے والے ایک دوا تاجر کے نابالغ بیٹے کا رسی سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا گیا۔ دوا تاجر کا بیٹا ۲فروری سے لاپتہ تھا۔ تاجر نے بیٹے کے غائب ہونے کی رپورٹ بھی کرشنا نگر کوتوالی میں درج کرائی تھی۔بدھ کی دیر رات لڑکے کی لاش اس کے ہی ایک دوست کے زیر تعمیر مکان
سے ملی۔ پولیس نے متوفی کے دوساتھیوںکو حراست میںلیا ہے۔
ایس پی مشرق راجیش کمار نے بتایا کہ کرشنا نگر کے صرافہ بازار میں دواتاجر سچدانند منگلانی اپنے کنبہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ان کی کانپور روڈ رامپور علاقہ میں دوا کی دکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کا بیٹا ۱۶سالہ ہرش درجہ ۹تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد والد کے ساتھ کاروبار میں ان کی مدد کرتا تھا۔ روز کی طرح ہرش منگل کو بھی کام پر روانہ ہوا تھا شام کو واپس گھر آیا اور پھر کہیں چلا گیا۔ اس کے بعد ہرش گھر واپس نہیں آیا۔ رات بھر ہرش کے گھر والے اس کو تلاش کرتے رہے لیکن اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ یہاں تک کہ ہرش کا موبائل فون بھی بند تھا۔ دوسرے دن صبح گھر والوںنے ہرش کی گمشدگی کی رپورٹ کرشنا نگر تھانہ میں درج کرائی۔ کرشنا نگر پولیس نے جب ہرش کے موبائل فون کو سرویلانس پر لے کر تفتیش شروع کی تو اس کے موبائل کی آخری لوکیشن آشیانہ کے اورنگ آباد علاقہ میں ملی۔ ہرش کے ساتھ اس کے کچھ دوستوں کے موبائل فون کی بھی لوکیشن پائی گئی۔ اسی تفتیش اور سرویلانس کی مدد سے پولیس کو ہرش کے محلہ کے ہی رہنے والے ایک ساتھی سجیت کا نام پتہ چلا۔ آخری بار ہرش کو کچھ لوگوںنے سجیت کے ساتھ دیکھا تھا پولیس جب سجیت کو تلاش کرتی ہوئی اس کے آشیانہ اورنگ آباد واقع زیر تعمیر مکان پر پہنچ گئی وہاں ایک کمرے میں ہرش کی لاش پڑی تھی۔ ہرش کے ہاتھ اور گلا رسی سے بندھا ہو اتھا۔ منہ پر رومال پڑا ہوا تھا۔ اطلاع ملنے پر ہرش کے کنبہ کے لوگ بھی موقع پر پہنچ گئے۔ تفتیش کے بعد پولیس نے ہرش کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ اس معاملہ میں پولیس نے سجیت کے گھرو الوں اور ہرش کے دو ساتھیوں کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
پولیس کو دھوکہ
دے کر ملزم فرار
ہرش قتل واردات کا اصل ملزم سجیت دھانک نے نہ صرف ہرش کے کنبہ کے لوگوں کو بلکہ پولیس کو بھی دھوکہ دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہرش کے کنبہ والے اور پولیس جب ہرش کو تلاش کر رہی تھی تو سجیت بھی اس کو تلاش کرنے کا ڈرامہ کر رہا تھا۔ اسی درمیان پولیس کو اس پر شک ہو گیا سجیت کو ایس پی مشرق کے دفتر پوچھ گچھ کیلئے بھی لایا گیالیکن ہرش کے کنبہ کے لوگ ہی اسے بے قصور بتا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ پولیس نے سجیت سے صرافہ چوکی پہنچنے کی بات کہی۔ پولیس کے شک کی اطلاع سجیت کو ہو گئی اور وہ غائب ہو گیا۔ سجیت کے غائب ہونے کے بعد پولیس کو یقین ہو گیا کہ ہرش کے قتل میں سجیت کا ہاتھ ہے۔ اب پولیس کا کہنا ہے کہ ہرش کا قتل یا تو زریرغمال کیلئے کیا گیا ہے یا پھر معاشقہ کے سبب۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سجیت کے گرفت میں آنے کے بعد قتل کی صحیح وجہ پتہ چل جائے گی۔
ناراض لوگوںنے
کیا مظاہرہ
دواتاجر کے بیٹے ہرش کے قتل کی اطلاع ملنے پر مقامی لوگوں اور گھروالوں نے کرشنا نگر پولیس پر ہرش کی گمشدگی کے معاملہ کو سنجیدگی سے نہ لینے کا الزام عائد کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے لوگ مشتعل ہو گئے اور کانپور روڈ پر سڑک جام کر کے مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔ مظاہرہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر ایس پی مشرق راجیش کمار بھی پہنچ گئے اور مظاہرین کو سمجھا بجھا کر خاموش کرایا۔ انہوںنے ہرش کے قتل کا جلد راز فاش کرنے کا یقین بھی دلایا۔