حیدرآباد :کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے 23دن مکمل ہوگئے ہیں لیکن آج بھی دونوں تلگوریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش میں لوگوں کی مشکل صورتحال برقرار ہے ۔ آج یکم دسمبر ہونے سے صبح سے ہی اے ٹی ایمس اور بنکوں کے باہر طویل قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ ضروری اشیا کی خریداری کیلئے رقم نہ ہونے پر عوام کو مشکلات ہیں۔ دوسری طرف تنخواہ یاب مرکزی ‘ ریاستی ملازمین ‘ عوامی شعبہ ‘ نجی شعبہ کے ملازمین کو تنخواہیں پانے میں مشکل صورتحال کا سامنا ہے ۔
تلنگانہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کو تھوڑی راحت دیتے ہوئے دس ہزار روپئے تک رقم نکالنے کی سہولت دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم جب سرکاری ملازمین دس ہزار روپئے لینے کیلئے بینک پہونچے تو انہیں صرف 6ہزار روپئے دیئے گئے ۔ عام لوگوں کی طرح سرکاری ملازمین کو بھی صرف 6ہزار روپئے ہی دیئے گئے ۔ سرکاری ملازمین یا ضعیف افراد کیلئے کوئی علحدہ قطار کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ۔آج تنخواہوں کا دن ہونے سے رقم کے حصول کیلئے سرکاری ملازمین کافی پریشان ہیں۔کئی ملازمین کی تنخواہین بنک اکاؤنٹس میں یاتو ڈپازٹ کردی گئی ہے یا پھر کی جارہی ہیں۔
تاہم رقم کے حصول کیلئے ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ تنخواہ اکاؤنٹ میں تو پہنچ گئی لیکن بنکوں سے صرف محدود رقم نکالنے کی ہی اجازت دی جارہی ہے جس سے سرکاری ملازمین میں کافی بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔کئی سرکاری ملازمین نے بتایاکہ مہینے کے اغازکے ساتھ ہی اخراجات کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے جس کی پابجائی بھی لازمی ہوگی۔یعنی اخرجات پوراکرناہوگادودھ والے سے لے کر لانڈری والے ، سبزیوالے اور مالک مکان کو تک ادائیگیاں باقی ہیں۔بنکوں اور اے ٹی ایم سنٹرس کے روبرو ایک مرتبہ پھر طویل قطاروں کا خدشہ بڑھ گیا ہے ۔
بینکوں میں خواتین کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے ۔ اس صورتحال پر بینک حکام پریشان ہوگئے کئی بینکس نے یہ کہتے ہوئے لوگوں کے ہجوم کو کم کرنے کی کوشش کی کہ ان کے پاس نقدی نہیں آئی ۔ اس پر یقین کرتے ہوئے بعض لوگ واپس چلے گئے تاہم شہر حیدرآباد کی دبیر پورہ ایس بی آئی برانچ میں کھاتہ دار گھس گئے اور بینک اسٹاف سے بحث و تکرار ہوگئی ۔ ایک وظیفہ یاب نے کہا کہ ان کا وظیفہ 18ہزار روپئے ہے لیکن صرف 6ہزار روپئے ہی انہیں دیئے گئے ۔ اس طرح آج پہلی تاریخ ہونے کے باوجود بھی بینکوں کے قریب ایسی صورتحال اور مسائل جوں کے توں برقرار ہے ۔ دوسری طرف وظیفہ یابوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے ۔ کیونکہ ان کی زندگی کا انحصار دواؤں پر ہوتا ہے اور دواؤں کیلئے رقم کی ضرورت ہے جو نہیں مل رہی ہے ۔
نوٹوں کی منسوخی سے رئیل اسٹیٹ اور ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے ۔ سبزی ‘ دودھ کا کاروبار بھی ٹھپ ہوگیا ہے ۔ رات کے اوقات میں بھی اے ٹی ایمس کے باہر طویل قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ دوسری طرف حکومت اور آر بی آئی اپیل کررہی ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تمام بینکوں میں کافی نقد رقم بھیجی جاچکی ہے ۔ مرکزی حکومت اور آربی ائی دعوی کررہی ہے کہ نقد رقم کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ آر بی آئی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ملک کے 90فیصد اے ٹی ایمس میں اپ ڈیٹ کا کام مکمل ہوچکا ہے ۔حکومت کاکہنا ہے کہ تنخواہوں کی رقم کی منہائی کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ اسی طرح نقد رقم کی بڑھتی ضرورت کو دیکھتے ہوئے مائیکرو اور موبائل اے ٹی ایم کا بھی نظم کیاگیا ہے ۔
ان تمام انتظامات کے باوجود رواں ہفتہ مشکلات بھرا ہوسکتا ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سات دسمبر تک بینکوں کو زیادہ سے زیادہ نقد رقم کے سپلائی کی کوشش کی جارہی ہے ۔واضح رہے کہ نوٹوں کی چھپائی کا کام مزید تیزہوگیا ہے ۔کرناٹک کے میسور، مغربی بنگال کے سل بونی، مہاراشٹر کے ناسک اور مدھیہ پردیش کے دیواس میں نوٹوں کی چھپائی کا کام ہوتاہے ۔اب ان چاروں پرنٹگ پریس میں اب تین شفٹوں میں کام ہورہاہے ۔مارکیٹ میں۔ اب پانچ سو۔ کے نوٹ کی مانگ سب زیادہ ہے اسی طلب کو دیکھتے ہوئے آر بی آئی کے جدید میسور اور سلبونی پریس میں۔ پانچ سو۔ کے نوٹ چھاپے جائیں گے ۔