ڈربن: مسلسل چھ یک روزہ سیریز جیت کر بلند حوصلوں کے ساتھ جنوبی افریقہ پہنچی ٹیم انڈیا کو پہلے ون ڈے میں 141 رن کی زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اب اسے تین میچوں کی سیریز میں اپنی امیدوں کو قائم رکھنے کے لئے اتوار کو ہونے والے دوسرے یک روزہ میچ میں جیت سے کم کچھ بھی منظور نہیں ہوگا۔جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کے انتقال کے بعد اس سیریز کے جاری رہنے پر غیریقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی لیکن حکومت نے اسے پروگرام کے مطابق جاری رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ ساوتھ افریقہ کرکٹ (سی ایس اے) نے یہ سیریز منڈیلا کو وقف کی ہے۔جہاں تک پہلے یک روزہ میچ کا تعلق ہے تو اس میچ میں ٹیم انڈیا نے مایوس کن کارکردگی پیش کی ۔ کہیں سے بھی یہ نہیں لگ رہا تھا کہ یہ وہی ٹیم جس نے مسلسل چھ سیریز جیتی ہیں۔ عالمی نمبر ایک ٹیم ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی کپ فاتح ہے۔ ایک طر ف جہاں جنوبی افریقی بلے بازوں نے ہندوستانی گیند بازوں کی جم کر پٹائی کی وہیں دوسری طرف ٹیم انڈیا کے بلے باز بھی افریقی گیند بازوں کے سامنے کہیں نہیں ٹک سکے۔رنو ں کا پہاڑ بنانے والے تینوں ہندوستانی بلے باز روہت شرما، شکھر دھون اور وراٹ کوہلی سستے میں آوٹ ہوئے اور یوراج تو کھاتہ تک نہیں کھول سکے جبکہ سریش رینا بھی صرف 14 رن بناکر چلتے بنے۔ 359 رنوں کا تعاقب کرنے اتری ٹیم انڈیا محض 217 پر ہی سمٹ گئی۔اس میں سے اگر کپتان مہندر سنگھ دھونی کے 65 رن نکال دیں تو باقی کے بلے باز صرف 152 رن ہی بناسکے۔یہ وہی ٹیم ہے جس نے آسٹریلیا کے خلاف گھریلو یک روزہ سیریز میں دو مرتبہ 350 رن سے زیادہ کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کیا تھا۔ لیکن جنوبی افریقہ کی اعلی درجہ کی گیندبازی کے سامنے اس کی قلعی کھل گئی۔ دھونی کے علاوہ تمام بلے باز گیندبازوں کے سامنے جدوجہد کرتے نظر آئے۔جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کے انتقال کے بعد جنوبی افریقہ اور ہندوستان کے مابین سیریزپر جاری غیریقینی کی صورتحال کو جنوبی افریقہ نے ختم کردیا ہے۔ اب یہ سیریز مقررہ پروگرام کے مطابق جاری رہے گی۔جنوبی افریقہ کی حکومت نے کرکٹ ساؤتھ افریقہ (سی ایس اے) کو سیریز جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ جنوبی افریقہ کے اسپورٹس کے ترجمان نے کہا کہ کرکٹ ، فٹبال، بیچ والی بال اور رگبی سمیت تمام کھیلوں کو ان کے پروگرام کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔سی ایس اے کے چیف ایکزیکیوٹیو ہارون لوگارٹ نے ایک بیان میں یہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ مسٹر منڈیلا کا طویل علالت کے بعد جمعرات کو انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد بھی اس ہفتہ ہونے والے کرکٹ سمیت فٹبال اور گولف ٹورنامنٹ پروگرام کے مطابق جاری رہیں گے۔جوہانسبرگ میں خراب مظاہرے کا اہم سبب بھونیشور کمار اور موہت شرما کی گیند بازی میں رفتار کی کمی تھی جس کی وجہ سے ہندوستان کو پہلے ونڈ ے میچ میں ایک سو اکتالیس رنوں کی شرمناک شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ صرف محمد سمیع ہی اپنے شروعاتی اسپیل میں ڈیکاک اور ہاشم آملہ کوتھوڑا قابو کرتے دکھے۔ ہندوستانی گیند باز کو پچ سے اچھال نہیں مل سکی۔ نیا ہی کوئی گیند باز اس پچ پر اچھال ثابت کرسکا۔ جبکہ افریقی گیند باز ڈیل اسٹین اور مارنی مورکل نے بعد میں اپنی تیزی سے بہتر رفتار اور اچھال حاصل کرکے ٹیم انڈیا کی بلے بازی کو تہس نہس کردیا۔ ہندوستانی ٹیم نے شائد اومیش یادو کو چھوڑ کر غلطی کی۔ کیونکہ وہ کافی تیز گیند باز ہیںاور انہیں غیر ملکی سرزمین کے میدانوںپر کھیلنے کا تھوڑا تجربہ بھی حاصل ہے۔ اگر آسمان میں بادل نظرآتے ہیں تو پچ پچھلے میچ کی طرح ہی اچھال اور رفتار لے گی۔ یادو آخری ایلیون میں بھونیشور کمار کی جگہ لے سکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا ہے تو اسپنر اور اشون اور رویندر جڈیجہ امید کریں گے کہ وہ جگہ پورا کریں اور رن گنوانے کے بجائے ٹیم میں بہتر کردار ادا کریں۔ جنوبی افریقی ٹیم لیگ اسپنر عمران طاہر کو کل آخری ایلیون میں منتخب کرسکتی ہے کپتان اے بی ڈیولیرس نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں سات بلے بازوں کی جگہ میں تبدیلی کرنے کی بات کہی تھی جس میں سابق کپتان گریم اسمتھ اننگ کا آغاز اور ڈیکاک تیسرے نمبر پر جنوبی افریقہ کیلئے بلے بازی کرنے آسکتے ہیں۔ سوکھی اور سپاٹ پچ کو دیکھتے ہوئے جنوبی افریقہ میدان پر بلے بازوں کے ساتھ اتر سکتی ہے۔ جو اسمتھ کے ونڈے کیرئیر کو سہارا دے گی۔ حالانکہ یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ بلے بازی میں تبدیلی کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ انہوںنے ایسی پچ پر تین سواٹھاون رن بنائے تھے جو کہ تین سو سے زیادہ کا اسکور کیلئے نہیں تھی۔ وہیں دوسری جانب پہلے ونڈے میں جنوبی افریقہ کی جانب سے تیز اور رفتار کے ساتھ رن بنانے والے جے پی ڈومنی نے کہا ہے کہ مہمان ٹیم کو کمزور اور آسان نہیں سمجھیں گے۔ جوہانسبرگ میں پہلے ونڈے میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شرمناک شکست کا ٹیم انڈیا کو منہ دیکھنا پڑا تھا لیکن میزبان ٹیم کے بلے باز جے پی ڈومنی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تین میچوں کی یک روزہ سیریز کے باقی بچے مقابلوں میں مہمان ٹیم ہندوستان کو آسان سمجھنا سب سے بڑی غلطی ہوگی۔ جنوبی افریقہ نے دنیا کی نمبر ایک ٹیم کو ایک سواکتالیس رن سے شکست دی تھی۔ لیکن ڈومنی نے کہا کہ ہندوستان سیریز میں واپسی کرسکتا ہے اور ان کی ٹیم کو اس کیلئے تیار ہونا ہوگا کیونکہ اس کے بعد دنیا کے بہترین بلے باز ہیں۔جو کسی بھی وقت میچ کو اپنی جانب موڑ کر ہماری ٹیم کو شکست سے دوچار کرسکتے ہیں۔ اور اس یک روزہ سیریز میں واپسی کرتے ہوئے ایک ایک سے برابری حاصل کرسکتے ہیں۔ ڈومنی نے کہا کہ یہاں ہونے والے دوسرے یک روزہ میچ میں ان کے بلے بازوں اور گیند بازوں کو کمزور نہیں سمجھنا ہوگا کیونکہ وہ پچھلا میچ ہارنے کے بعد کافی مشق کررہے ہیں اور کسی بھی وقت وہ اپنی گیند بازی اور بلے بازی کے جوہر دکھا کرسیریز میں واپسی کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کچھ اتار چڑھائو توآتے ہی رہتے ہیں لیکن انہیں بے وقوف سمجھنا بہت بڑی غلطی ہوگی ۔کیونکہ ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے میچ کے بعد کہا تھا کہ ہمارے گیند بازوں کی وجہ سے ہمیں اس میچ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا اور ہم اگلے میچ میں کافی اچھی تیاری کے ساتھ میدان میں اترسکے ہیں۔
جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے کپتان اے بی ڈی ویلئرس نے ہندوستان کے خلاف پہلے ون ڈے میچ میں جیت کے بعد کہا ہے کہ ہندوستانی ٹیم اب بھی مقابلے میں واپسی کرسکتی ہے۔انہوں نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو متنبہ کیا ہے کہ آئندہ مقابلے میں بھی اپنی بہترین کارکردگی جاری رکھے کیونکہ ہندوستانی ٹیم کے پاس ابھی بھی پانسہ پلٹنے کا موقع ہے۔اس موقع پر جنوبی افریقہ کے نوجوان بلے باز ونٹن ڈ ی کو جمعرات کو یہاں پہلے ون ڈے کے آغاز میں اپنا وکٹ بچائے رکھنے کے ارادے سے اترے تھے اور میچ میں سنچری لگا ر مین آف دی میچ بننے کے بعد انہوں نے کہا کہ ہندوستانی گیند بازوں میں رفتار کی کمی کی وجہ سے انہیں مدد ملی ۔ڈ ی کو نے اپنے گھریلو میدان پر اپنے خاندان کے سامنے اپنے کیریر کی دوسری سنچری لگا ئی جس سے جنوبی افریقہ نے چار وکٹ پر 358 رن کا اسکور کھڑا کیا اور پھر ہندستان کو 141 رنز سے شکست دی۔اس وکٹ کیپر بلے باز نے کہا کہ انہوں نے تھوڑی سست گیند بازی کی ۔ اگر وہ فل لینتھ کی گیند بازی کرتے تو شاید بلے کا کنارہ لینے کا موقع بنتا۔ لیکن آپ ہندوستانی گیند بازوں کا موازنہ ڈیل اسٹین یا مورنے مورکل سے نہیں کر سکتے ۔اس میچ میں 135 رن بنانے والے ڈ ی کو نے کہا کہ میں نے یہاں وانڈررس پر کافی کرکٹ کھیلا ہے ۔ میرا خاندان ناظرین کے درمیان موجود تھا ۔ وہ اسٹیڈیم میں اپنا پہلا بین الاقوامی میچ دیکھ رہے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ وہ میرے کھیل پر فخر محسوس کر رہے ہیں ۔ہندوستانی میڈیم پیسر کا اپنی لائن اور لینتھ پر کوئی کنٹرول نہیں تھا جبکہ اسپنر بھی منفی حالات میں لے حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔ ڈ ی کو نے اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 121 گیندوں میں 18 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 135 رن بنائے۔انہوں نے کہا کہ اسٹین اور مورکل مسلسل 145 کلومیٹر سے زیادہ کی رفتار سے بولنگ کرتے ہیں ۔ اس طرح کے وکٹ پر آپ کوتیز رفتار سے گیند بازی کرنی ہوتی ہے ۔ ہندوستانی گیند بازوں میں شاید اس کی کمی تھی اور میں گیند کی لائن کے پیچھے آ کر کھیلنے میں کامیاب رہا ۔انہوں نے کہا کہ میں شروع میں اپنا وکٹ بچائے رکھنا چاہتا تھا ۔ اسپنروں کے خلاف میں اسٹرائک روٹیٹ کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن باؤنڈری لگانے میں بھی کامیاب رہا ۔ جب میں 90 رن کے پار پہنچا جو میں نے صرف اسٹرائک روٹیٹ کرنے لگا لیکن اس کے بعد فری ہٹ ملی اور میں نے سوچا کہ آج میرا سنچری تک پہنچنے کا دن ہے ۔