لکھنؤ۔(نامہ نگار)اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں آج زراعت پنچایتی راج اور نوجوانوں کی بہبودی محکموں کے بجٹ رکھے گئے ۔ زراعت محکمہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کابینی وزیر شیو کانت اوجھا نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کی حکومت کسانوں کی ترقی اور ان کی بہتری کیلئے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی حکومت نے کسانوں کو کھاد اور بیج ضرورت پڑنے پر مہیا کرائے ہیں۔ حکومت نے اس سال زراعت کے بجٹ میں گذشتہ سال سے زیادہ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی حکومت مانتی ہے کہ جب ریاست کاکسان مضبوط ہوگا تو ریاست مضبوط ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے وقت مقررہ پر زراعتی سرمایہ کسانوں کو پہنچا کر فصل بڑھا نے میں تعاون کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے کسانوں کے حق میں کھاد اور بیج سے لے کر بازار کا التزام کرارہی ہے۔ مسٹر اوجھا نے بجٹ رکھتے ہوئے بتایا کہ سال ۱۵۔۲۰۱۴
ء بجٹ میں زراعتی محکمہ نے ترقیات کے اوسط کو ۱ء۵فیصد کے سالانہ اضافے کو قائم رکھتے ہوئے کل ۲۷ء۵۹۴لاکھ میٹرک ٹن غذائی پیداوار کا نشانہ رکھا ہے۔ اسی طرح انتظامیہ نے ۴۶ء۶۱لاکھ کوئنٹل بیج کسانوں میں تقسیم کرانے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے اس برس ۷۲ء۷۱۵۴۴کروڑ فصلی قرض اور ۲۱ء۴۱لاکھ کسانوں کو کریڈٹ کارڈ مہیا کرانے کا نشانہ مقررکیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مرکزی پلاننگ کمیشن کے حکم کے مطابق پہلے سے چلائی جارہی آئی سو پام اسکیم کا قیام کرتے ہوئے اس سال نیشنل مشن آن آئیل سیڈ اینڈ آئیل پام اسکیم چلانے کی پیشگی کی ہے۔ اس اسکیم میں ۱۲۹۶لاکھ روپئے خرچ کئے جائیں گے۔ مرکزی فصل بیمہ پروگرام میں ۹۵۰۰لاکھ کی آمدنی اور خرچ کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال زراعت کو نئی اونچائیوں پر لے جانے کیلئے کئی نئی اسکیم لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ جدید زراعت کو فروغ دیا جائے جس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔زراعتی محکمہ کے پیش بجٹ پر بی ایس پی کے راجیش ترپاٹھی نے کٹوتی منصوبہ رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت کسانوں کی حوصلہ افزائی کی بات کرتی ہے لیکن کافی بجٹ نہیں دیتی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے لائق زمین کیمیکل کھادوں کے استعمال سے بنجر ہورہی ہے۔ لیکن حکومت کے پاس کوئی اسکیم نہیں ہے دو سال قبل حکومت نے کیمیاوی کھاد کو فروغ دینے کی بات کہی تھی آج بھی وہی کہہ رہی ہے لیکن کیا کچھ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو حادثاتی بیمہ اسکیم کا فائدہ نہیں مل پارہاہے، حکومت دعوے تو بہت کررہی ہے لیکن سرکاری ایجنسیوں نے آج مشکل سے چالیس فیصدی کسانوں کو ہی کھاد اور بیج مل پاتا ہے۔
باقی بازار پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعتی جانچ پر کوئی بااثر کام نہیںکررہی ہے۔ زراعت کو سب سے اہم بتاتے ہوئے بی جے پی دھرم پال سنگھ، بی ایس پی کے رجنی تیواری وغیرہ ممبروں نے کٹوتی کے منصوبہ کی حمایت کی بعد میں مسٹر اوجھانے جواب دیتے ہوئے کہا کہ زراعت کی جانچ ابھی ہوسکے پر نہیں ہے جس سطح پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں اترپردیش اکیلی ریاست ہے جو کہ کسانوں کو مفت آبپاشی دے رہی ہے۔ اس کے بعد اسمبلی میں پنچایتی وزیر مملکت کیلاش نے پنچایتی راج محکمہ کا بجٹ پیش کیا اور نوجوانوں کی بہبود سے متعلق بجٹ وزیر مملکت رام کرن آریہ نے پیش کیا۔