لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ گوسائیں گنج علاقہ میں کچھ وقت قبل ہوئے کسان کنجی لال کے قتل معاملہ کا انکشاف کرتے ہوئے پولیس نے اس کے رشتہ کے بہنوئی سمیت تین لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ کسان کی جائیداد پرقبضہ کرنے کیلئے ملزمین نے اس کا قتل کر دیا تھا۔ پکڑے گئے ملزم بہنوئی نے پولیس کو گمراہ کرنے کیلئے اس کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔ سی او موہن لال گنج راجیش یادو نے بتایا کہ گوسائیں گنج کے بسرہیا گاؤں کے باشندے کسان ۳۵ سالہ کنجی لال کی گمشدگی کی رپورٹ اس کے رشتہ کے بہنوئی سنتوش نے درج کرائی تھی۔جب پولیس نے اس معاملہ کی تفتیش شروع کی تو ۱۴؍مئی کو کنجی لال کی لاش گاؤں کے ہی ایک باغ میں لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔ اس کا گلا دباکر قتل کیا گیا تھا اور لاش کی شناخت نہ ہو سکے اس لئے چہرے پر پٹرول ڈال کر جلایا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران پولیس کو سنتوش کا کرار مشتبہ لگی لیکن پر پولیس کے پاس کے خلاف کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگ سکا۔ سرویلانس کی مدد سے پولیس کو سنتوش کے ایک ساتھی برسہیا گاؤں کے باشندے سبھاش کے بارے میں پتہ چلا۔ اتوار کو اس معاملہ میں پولیس کوسنتوش کے ایک ساتھی برسہیا گاؤں کے باشندہ سبھاش کے بارے میں پتہ چلا۔ اتوار کو اس معاملہ میں گوسائیں گنج پولیس اور سرویلانس سیل کی مشترکہ ٹیم نے سبھاش کو حراست میں لیا۔ پولیس نے جب اس سے تفتیش کی تو ملزم نے سنتوش اور مکیش کے ساتھ مل کر کنجی لال کا قتل کرنے کی بات قبول کی۔ اس انکشاف کے بعد پولیس نے ملزم سنتوش اور مکیش کو بھی گرفتار کرلیا۔ سنتوس نے بتایا کہ کنجی لال نے چند ماہ قبل اپنی زمین لاکھوں روپئے میں فروخت کی تھی زمین سے ملے روپئے سے اس نے سنتوش کی بیوی کے نام پر بارہ بنکی میں ایک زمین خریدی تھی اور وہیں برسیہا گاؤں میں ایک مکان بھی بنوایا تھا۔ مکان میں ملزم سنتوش اپنے کنبہ کے ہمراہ رہتا تھا ۔ اس کے بعد کنجی لال اپنے روپئے سے خریدی گئی زمین اور مکان میں حصہ داری کا مطالبہ کر رہا تھا جبکہ سنتوش اس کی پوری جائیداد ہڑپنا چاہتا تھا۔ بس اسی بناء پر سنتوش نے اپنے
دونوں ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا قتل کر دیا۔