برسبین۔ سابق قومی کپتان وسیم اکرم نے ٹی وی چینلز پر ماہرانہ تبصرے کرنے والے سابق پاکستانی کرکٹرز کو مشورہ
دیا ہے کہ وہ صرف کرکٹ پر بات کریں کیونکہ کسی کی ذاتی زندگی پرتبصرہ مناسب بات نہیں ہے۔ وسیم اکرم کا خیال ہے کہ معین خان کے معاملے کو حد سے زیادہ اچھالا گیا ہے اور وہ جن کرکٹرز کے ساتھ کمنٹری کے فرائض انجام دے رہے ہیں وہ بھی یہی پوچھ رہے ہیں کہ چیف سلیکٹر کو پاکستان واپس کیوں بلایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کوئی جواب نہیں دے پاتے کیونکہ تمام تر ملبہ معین خان پر ڈال دیا گیا ہے حالانکہ اس وقت سب سے اہم معاملہ ورلڈ کپ ہے جس پر بات کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ماہر کی حیثیت سے بات کر رہا ہے تو وہ ذاتی زندگی کے بجائے کرکٹ پر بات کرے اور کرکٹ سے متعلق مسائل کے حل سامنے لائے۔ وسیم اکرم کے بقول تنقید اور بدتمیزی کرنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے لیکن کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مشہور ہونے کیلئے کسی کے ساتھ بھی بدتمیزی کر لیں گے ۔
حالانکہ اس سے محض یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کوئی کلاس نہیں ہے۔ پاکستان کے سابق کپتان کا کہنا ہے کہ غیر ضروری تنقید کے سبب کھلاڑیوں پر بھی بہت زیادہ دباؤ ہے مگر ماضی کے مقابلے میں اب تنقید کے انداز بھی بدل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم دو میچ ہاری اور سوشل میڈیا پر اس کا مذاق اڑنا شروع ہو گیا اور جس کے منہ میں جو آ رہا ہے وہ بولے جا رہا ہے۔