سری نگر: وادی کشمیر اور خطہ لداخ میں شدید سردی کا قہر بدستور جاری ہے جہاں 40 دنوں پر محیط شدید ترین سردی کا پہلا مرحلہ ‘چلہ کلان’ بدھ کو شروع ہوگا۔ تاہم وادی میں ‘چلہ کلان’ شروع ہونے سے ایک دن قبل یعنی پیر کو دن بھر مطلع صاف رہا اور اچھی خاصی دھوپ کھلی رہی۔ تاہم یخ بستہ ہوائیں بھی چلتی رہیں۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اہلیان وادی کو فوری طور پر جاری خشک موسم سے راحت ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ محکمہ کے ایک ترجمان نے یو این آئی کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں اگلے تین دنوں کے دوران موسم مجموعی طور پر خشک رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بارش اور برف باری کا سبب بننے والی مغربی ہواؤں کی غیرموجودگی میں آنے والے دنوں میں کم سے کم درجہ حرارت میں مزید گراؤٹ آسکتی ہے ۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر اور منگل کی درمیان شب موسم سرما میں اب تک کی سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی جس کے دوران کم سے کم درجہ حرارت 5 اعشاریہ 5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
سری نگر میں اس سے قبل 17 دسمبر کو سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 اعشاریہ 9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تاہم رواں موسم کی سرد ترین رات ریکارڈ کئے جانے کے بعدسری نگر میں منگل کی صبح اچھی خاصی دھوپ کھل گئی ۔
تاہم دھوپ کے ساتھ ساتھ یخ بستہ ہوائیں بھی دن بھر چلتی رہیں۔ سری نگر میں واقع بیشتر آبی ذخائر بشمول شہرہ آفاق ڈل جھیل منگل کی صبح جزوی طور پر منجمد پائے گئے ۔ تاہم دن آگے بڑھنے کے ساتھ جمی ہوئی پانی کی پرت پگھل گئی۔ سری نگر اور وادی کے دوسرے اضلاع میں منفی درجہ حرارت کے باعث پانی کی سپلائی جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے ۔ شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ ایک بار پھر سری نگر سے گرم ثابت ہوئی جہاں گذشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
گلمرگ کے میدانی حصوں کو اس موسم سرما کی پہلی برف باری کا انتظار ہے ۔ جنوبی کشمیر میں واقع مشہور سیاحتی مقام پہل گام میں کم سے کم درجہ حرارت میں مزید گراؤٹ درج کی گئی ہے ۔ پہل گام میں گذشتہ روز کے منفی 5 اعشاریہ 3 ڈگری کے مقابلے میں آج کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 اعشاریہ 2 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
تاہم پہل گام میں رواں موسم کی سرد ترین رات 17 دسمبر کو ریکارڈ کی گئی تھی جب وہاں کم سے کم درجہ حرارت 7 اعشاریہ 3 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گیٹ وے آف کشمیر کہلائے جانے والے قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 اعشاریہ 4 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ سیاحتی مقام ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 اعشاریہ 4 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب خطہ لداخ میں سردی کا قہر بدستور جاری ہے جہاں لیہہ میں گذشتہ رات رواں موسم کی اب تک کی سرد ترین رات ثابت ہوئی۔ لیہہ میں گذشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 14 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ خطہ میں بیشتر آبی ذخائر بدستور منجمد ہیں۔
دریں اثنا وادی کشمیر میں بدھ کو موسم سرما کے سرد ترین چالیس دنوں کا عرصہ یعنی ‘ چلہ کلان’ شروع ہوگا ۔ اِس عرصہ کے دوران وادی میں ہڈیوں کو منجمند کردینے والی سردی پڑتی ہے ۔ وادی کشمیر اور خطہ کے لوگ چلہ کلان سے قبل ہی غذائی اجناس اور اشیاء ضروریہ کا وافر اسٹاک اپنے گھروں میں موجود رکھتے ہیں۔
لوگ سردی سے بچنے کے لئے روایتی کانگڑیوں اور گرم ملبوسات کا بڑھ چڑھ کا استعمال کرتے ہیں۔ کانگڑیوں میں استعمال ہونے والے کوئلے کی کئی بوریاں چلہ کلان شروع ہونے سے قبل ہی گھروں میں دستیاب رکھی جاتی ہیں۔
ماضی میں وادی کشمیر کے لوگ گرمی کے موسم میں سبزیاں اور چھوٹی چھوٹی مچھلیاں سکھاتے تھے اور بعد میں یہ سکھائی ہوئی سبزیاں اور مچھلیاں چلہ کلان میں استعمال کی جاتی تھیں چونکہ سرما میں سبزیوں کی قلت پیدا ہوجاتی ہے ۔ تاہم یہ چلن اب ختم ہوچکا ہے ۔ اس کے علاوہ سرما میں استعمال کے لئے گاجر، مولی اور شلگم زیر زمین اسٹور کرتے تھے ۔ تاہم یہ چلن دیہی علاقوں میں ابھی بھی موجود ہے ۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ چلہ کلان کے چالیس دونوں کے عرصہ کے دوران زمین مردہ ہوجاتی ہے اور کوئی بھی فصل نہیں اگتی ہے ۔ چلہ کلان جو کہ 2017 ء کے 31 جنوری کو اپنے اختتام کو پہنچے گا، کے بعد بھی وادی کشمیر اور خطہ لداخ کے لوگوں کو سردی کے مزید دو مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے جنہیں ‘چلہ خورد’ اور ‘چلہ بچہ’ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
جہاں چلہ خورد 20 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے وہیں چلہ بچہ 10 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے ۔ تاہم چلہ کلان کے مقابلے میں اِن دو مرحلوں میں سردی کی شدت کم ہی ہوتی ہے ۔