سری نگر :وادی کشمیر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کے بعد موبائیل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے ۔ وادی کے تمام حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات حزب المجاہدین کے اعلیٰ ترین کمانڈر برہان وانی کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی۔ جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون سروس کو بھی معطل کردیا گیا تھا ۔ دوسری جانب شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل سروس آج ساتویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ وادی میں امن وامان کی بحالی کے بعد بھی ریل سروس کو بحال کرنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں کیونکہ اِن کا دعویٰ ہے کہ ریلوے ٹریک کو کچھ ایک مقامات پر نقصان پہنچایا گیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ موبائیل فون سروس کو معطل کرنے کا فیصلہ گذشتہ شام کو یہاں وادی کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں منعقد ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اقدام وادی میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ بزرگ علیحدگی پسند رہنما و حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی، حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کل اپنے ایک مشترکہ بیان میں ائمہ مساجد اور جمعہ خطیبوں سے جمعہ نماز کے بعد حالیہ دنوں میں ہلاک کئے گئے ۔ لوگوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے اور بعد میں عوامی مظاہروں کی قیادت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈر برہان وانی اور اس کے ساتھیوں کی موت کے بعد سرکاری فورسز نے عوامی مظاہروں کے خلاف جس طرح سے طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے 40کے لگ بھگ نہتے شہریوں کو ہلاک اور سینکڑوں کو عمر بھر کے لیے ناخیز اور ناکارہ بنادیا ہے ، وہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس کے خلاف ہر سطح پر اور ہر ممکن طریقے سے احتجاج بلند کیا جانا ضروری ہے ۔
وادی میں تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ وادی میں تمام نجی مواصلاتی کمپنیوں نے گذشتہ رات قریب آٹھ بجے اپنے صارفین کو کوئی پیشگی اطلاع دیے بغیر فون سروس بند کردی۔ وادی میں اِس وقت قریب آٹھ نجی مواصلاتی کمپنیاں کام کررہی ہیں جن میں سے ائرٹیل کے سب سے زیادہ صارفین ہیں۔ اگرچہ بی ایس این ایل وادی میں مواصلاتی خدمات شروع کرنے والی پہلی کمپنی ہے ، تاہم ناقص فون و انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کی وجہ سے اس کے صارفین کی تعداد بہت کم ہے ، جن میں سے زیادہ تر سرکاری اہلکار (ملازم) ہیں۔نجی مواصلاتی کمپنیوں کے صارفین کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل کو چھوڑ کر باقی سبھی دیگر کمپنیوں کی فون سروس معطل کرنا ایک جانبدارانہ اقدام ہے ۔ وادی میں تمام موبائیل سروس پرووائڈرس نے سیکورٹی انتظامیہ کی ہدایات پر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات سے ہی موبائیل انٹرنیٹ خدمات تاحکم ثانی بند کردی تھیں۔ تاہم موبائیل فون سروس ، براڈ بینڈ و فکسڈ لائن انٹرنیٹ خدمات کے علاوہ مختصر پیغام سروس (ایس ایم ایس) سروسز کو جاری رکھا گیا تھا، جن میں سے اب فون سروس کو بھی معطل کیا گیا۔ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث صارفین خاص طور پر طلباء، سیاحوں ، پیشہ ور افراد خاص طور پر صحافیوں اورتاجروں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
مقامی ، قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لئے کام کرنے والے صحافی جو اپنی رپورٹیں بھیجنے کے لئے مکمل طور پر موبائیل انٹرنیٹ پر منحصر تھے کا کام متاثر ہورہا ہے اور اِن میں سے بیشتر کو اب سری نگر میں اپنے دفاتروں میں ہی قیام کرنا پڑ ا ہے ۔ موبائیل انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے عہدیدار نے بتایا کہ انہیں سیکورٹی انتظامیہ کی جانب سے موبائیل انٹرنیٹ اور فون خدمات تاحکم ثانی بند رکھنے کی ہدایات ملی ہیں۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ خدمات بند رکھنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام کسی بھی طرح کی افواہوں کو روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ اور فون خدمات بحال کردی جائیں گی۔ دریں اثنا شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل سروس جمعہ کو ساتویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے ایک افسر نے یو این آئی کو بتایا کہ وادی میں ریل سروس سیکورٹی وجوہات کی بناء پر آج ساتویں دن بھی معطل رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل گاڑیاں آج بھی پٹری پر نہیں دوڑیں گی۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے ٹریک اور دیگر ریلوے املاک کو جنوبی کشمیر میں کچھ ایک مقامات پر نقصان پہنچایا گیا ہے اور وادی میں امن وامان کی بحالی کے بعد بھی ریل سروس کو بحال کرنے میں مزید چند دن لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں بھی ہڑتالوں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا، اور اس کو مد نظر رکھتے ہوئے ریل سروس کو معطل رکھنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔ وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔ وادی کشمیر میں گذشتہ سال عیدالاضحی کے موقع پر ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات 77 گھنٹے تک معطل رکھی گئی تھیں۔ تب انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھنے کا قدم عیدالاضحی کے موقع پر بڑے جانوروں خاص طور پر گائے کے ذبیحے کے عمل کا ویڈیو بنانے اور اس کو انٹرنیٹ پر عام کرنے ، احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کیلئے اٹھایا گیا تھا۔وادی میں تب عیدالاضحی ایک ایسے وقت میں منائی جارہی تھی جب ریاستی ہائی کورٹ نے اس مسلم اکثریتی ریاست میں بڑے جانوروں کے ذبیحے پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔