سری نگر: وادی کشمیر میں کاروباری اور دیگر سرگرمیاں بدھ کو مسلسل 89 روز بھی مفلوج رہیں، جہاں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی احتجاجی مظاہروں کی لہر کے دوران تاحال 89 عام شہری ہلاک جبکہ 13 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ اگرچہ وادی کی سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی آوجاہی 9 جولائی سے معطل پڑی ہے ۔ وادی میں سبھی تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہیں۔ سری نگر میں کچھ بینکوں نے اپنے اوقات کار میں اضافہ کیا ہے ۔ جو بینک شاخیں جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں کے دوران صرف دو سے تین گھنٹے کھلی رہتی تھیں، وہیں بینک شاخیں اب قریب چھ گھنٹوں تک کھلی رہتی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ اگرچہ وادی کے تمام حساس علاقوں میں اضافی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدستور جاری رکھی گئی ہے ، لیکن کسی بھی علاقہ میں کرفیو یا پابندیاں نافذ نہیں ہیں۔ پولیس دعوے کے برخلاف وادی کے کچھ علاقوں خاص طور پر پائین شہر کی زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔
پائین شہر کے کچھ علاقوں کی سڑکوں کا ایک حصہ بدستور خار دار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک جنہوں نے وادی میں جاری ہڑتال میں 6 ستمبر تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ، نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ علاقوں میں ‘ایک روزہ آزادی کنونشنوں’ کا انعقاد کرنے کے لئے کہا تھا۔کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کی کسی بھی آزادی حامی مظاہرے یا ریلی میں شرکت کو ناممکن بنانے کے لئے انہیں یا تو مختلف تھانوں میں بند رکھا ہے ، یا اپنے گھروں میں نظر بند رکھا ہے ۔ میرواعظ مولوی عمر کو چشمہ شاہی ہٹ نما جیل، یاسین ملک کو جے آئی سی ہم ہامہ اور مسٹر گیلانی کو اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ قریب دس ہزار افراد (مبینہ طور پر سنگبازوں اور علیحدگی پسند کارکنوں) کو حراست میں لیا جاچکا ہے ۔ ان میں سے سینکڑوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا جاچکا ہے ۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کو کل جموں وکشمیر پولیس نے پائین شہر کے کرال کڈھ حبہ کدل میں گرفتار کیا۔ دختران ملت کی جنرل سکریٹری ناہیدہ نسرین نے بتایا ‘آسیہ اندرابی کو اپنی ساتھی فہمیدہ صوفی کے ہمراہ کرال کھڈ حبہ کدل سے کشمیر پولیس نے گرفتار کرکے نامعلوم جگہ پر منتقل کیا’۔
انہوں نے دختران ملت کی سربراہ محترمہ آسیہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ کی گرفتاری آزادی کی جدوجہد کو نہیں روک سکتی۔ ناہیدہ نے بتایا ‘ محترمہ آسیہ اپنی خراب صحت کے باوجود پچھلے تین مہینوں سے برابر ثابت قدمی سے رواں تحریک میں اپنا رول نبھاتی رہیں۔ اس دوران انہیں بہت ساری جگہیں بدلنی پڑیں لیکن وہ ایک مضبوط چٹان کی طرح ڈٹی رہیں’۔ دریں اثنا وادی کے اطراف واکناف میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں بدھ کی صبح متعدد افراد اُس وقت زخمی ہوگئے جب سیکورٹی فورسز نے پتھراؤ کے مرتکب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ، چھرے والی بندوق اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا۔ اسپتال کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو فون پر بتایا کہ چھرے لگنے سے زخمی ہوئے متعدد نوجوانوں کو اسپتال لایا گیا ہے ۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ زخمی نوجوانوں کی صحیح تعداد فی الوقت دستیاب نہیں ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں پرتشدد جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب آزادی حامی مظاہرین نے گلشن چوک بانڈی پورہ کے نذدیک ایک فوجی قافلے پر پتھراؤ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے پہلے ہوائی فائرنگ اور بعد میں چھرے والی بندوق سے فائرنگ کے علاوہ آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد احتجاجی مظاہرین زخمی ہوگئے ۔ بارہمولہ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں آج بھی تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ خطے میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات رکھی گئی ہے ۔ پورے شمالی کشمیر میں سرکاری دفاتر، بینکوں اور تجارتی مراکز میں معمول کا کام کاج متاثر ہے ، جبکہ تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔ ایسی ہی اطلاعات جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیان، کولگام اور پلوامہ اور وسطی کشمیر کے دو اضلاع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔
………………………….