سری نگر: وادی کشمیر میں علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر بدھ کو مسلسل 82 ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔ انہوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ حق خود ارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اس دوران پولیس نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے قیموہ علاقہ میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ جبکہ وادی کے دیگر حصوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں جاری رکھی گئی ہیں۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع کے کھاگ علاقہ میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔
علیحدگی پسند قیادت نے اپنے احتجاجی کلینڈر میں آج ترہگام، پٹن، حاجن، کھاگ، واکورہ، شمالی سری نگر، جنوبی پلوامہ، قیموہ، کلر اور پہل گام تک آزادی مارچ نکالنے کی کال دے رکھی تھی۔ تاہم علیحدگی پسند قیادت کے احتجاجی کلینڈر کے مطابق آج ہڑتال میں شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک ڈھیل ہوگی۔ وادی میں بدھ کو بھی متعدد مقامات بشمول ضلع بانڈی کے حاجن سے بھی سیکورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان میں کئی افراد بشمول سیکورٹی فورس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ وادی کے اطراف وکناف میں آج مسلسل 82 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔
سرکاری دفاتر، بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کا کام کاج بھی بدستور ٹھپ پڑا ہوا ہے ۔ وادی میں ای کامرس اور کوریئر سروسز گذشتہ 82 روز سے بند پڑی ہیں۔ جبکہ تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہیں۔ بالائی شہر کے کرالپورہ، موچھو اور باغ مہتاب کے رہائشیوں نے نوجوانوں کی گرفتاری اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے مکانوں کی مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف بدھ کی صبح سری نگر چرار شریف روڑ کو بند کردیا تھا۔ احتجاجی رہائشی یہاں تک کہ راہگیروں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے ۔ مکمل ہڑتال کی اطلاعات وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے بھی موصول ہوئیں جہاں ہر طرح کی معمولات گذشتہ 82 روز سے مفلوج ہیں۔ ضلع کے مختلف قصبوں بشمول بڈگام، چرار شریف، نوگام ، خانصاحب اور بیروہ میں آج بھی مکمل ہڑتال رہی۔ پائین شہر کے نوہٹہ علاقہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی جہاں تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلے مصلیوں کے لئے بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے جامع مسجد کے سامنے ایک بلٹ پروف گاڑی کھڑی رکھی ہے ۔ جامع مارکیٹ کے اندر اور باہر آج بھی سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات نظر آئے ۔تاہم شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والے نوہٹہ روڑ کو گاڑیوں اور راہگیروں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے ۔ اگرچہ نالہ مار روڑ کو بھی کھلا رکھا گیا ہے ، تاہم سیکورٹی فورسز نے اس کا ایک طرف کئی ایک جگہوں پر بند رکھا ہے ۔ ادھر سیول لائنز کے علاقوں بشمول تاریخی لال چوک کی سڑکیں آج بھی سنسان نظر آئیں جہاں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت بدستور تعینات رکھی گئی ہے ۔
تاہم سیول لائنز کے کسی بھی علاقے میں کوئی بھی سڑک بند نہیں رکھی گئی ہے ۔ سیول لائنز کی سڑکوں پر تاہم اکا دکا نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ سری نگر کے اس حصے میں قائم سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج آج مسلسل 82 ویں روز بھی متاثر رہا۔ تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بدستور ٹھپ ہیں، جبکہ کئی ایک تعلیمی اداروں بشمول کوٹھی باغ گرلز ہائر سکینڈر اسکول میں سیکورٹی فورسز بدستور اپنا ڈیرا جمائی ہوئی ہے ۔ سری نگر کے دیگر علاقوں بشمول بالائی شہر اور مضافاتی علاقوں سے بھی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں آج بھی تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔
خطے میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات رکھی گئی ہے ۔ پورے جنوبی کشمیر میں سرکاری دفاتر، بینکوں اور تجارتی مراکز میں معمول کا کام کاج متاثر ہے ، جبکہ تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔ ایسی ہی اطلاعات شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اور وسطی کشمیر کے دو اضلاع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں۔ وادی میں سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کے علاوہ دیگر تمام مواصلاتی کمپنیوں کی پریڈ پیڈ موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل رکھی گئی ہیں۔