سنگاپور: نیند انسان کی انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے اور اس کی کمی دماغ اور جسم کو نہ صرف تھکا دیتی ہے بلکہ اسے کئی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے اسی لیے سنگا پور کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کم نیند سے انسانی دماغ سکڑنے لگتا ہے اور جو یاداشت کی کمی اور نسیان جیسے امراض کا باعث بن جاتا ہے۔
سنگاپور کے ڈیوک ریسرچ سینٹر میں ۶۶ افراد کے ایم آ ر آ ئی اسکینز اور سونے کے دورانیے پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آ ئی ہے کہ نیند کی کمی انسان کے بنیادی کام کرنے کی صلاحیت اور دماغ کو سکیڑ دیتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ انسانی دماغ سکٹرنے لگتا ہے جب کہ نیند کی کمی سونے پر سہاگہ کا کام کرتے ہوئے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو اور بھی تیز کردیتی ہے جس سے بڑی عمر کے افراد میں نسیان اور خلل دماغ جیسی بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔تحقیق کے دوران ان افراد کے ۲سال تک ایم آ ر آ ئی اور سٹی اسکین کیے گئے، دماغ کا حجم ناپا گیا اور نیوروسائیکولجیکل ٹیسٹ کا جائزہ لیا گیا، تحقیق سے یہ بات سامنے آ ئی کہ جو لوگ کم سوتے ہیں ان کا دماغ تیزی سے سکڑرہا ہے جب کہ اس میں بنیادی کام کرنے کی صلاحیت بھی کم ہورہی ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جیون لو کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ۷گھنٹے کی نیند ہر حالت میں انتہائی ضروری ہے۔
الزائمر مرض انٹرنیشنل کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں نسیان یا انحطاط دماغ کی بیماری کا شکار لوگوں کی تعداد ۴کروڑ ۴۰لاکھ تھی جب کہ ۲۰۳۰تک یہ تعداد ۷ کروڑ ۵۰لاکھ پہنچ جائے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر آ پ کچھ زیادہ سولیں تو یہ آ پ کے لیے سب سے بہتر ہے جبکہ ایک ادھیڑ عمر کے فرد کے لیے روزانہ ۷سے۸گھنٹے نیند ضروری ہے جب جا کر وہ اپنے دماغ کے سکڑنے کے عمل کو روک سکتا ہے۔اس سے قبل ۹ ہزار افراد پر کی گئی ایک اور تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ جن افراد کی عمریں ۵۰سے ۶۴ سال کے درمیان ہیں اور وہ ۶گھنٹوں سے کم نیند کرتے ہیں جس سے ان میں یادداشت کی کمی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت تیزی سے کم ہوجاتی ہے۔