ہم ہر روز ہی سوتے ہیں کیونکہ نیند ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ سونا اور جاگنا اگرچہ ہمارا معمول ہے لیکن ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتےہیں جنھیں میٹھی نیندآسانی سے آجاتی ہے جب کہ بعض افراد ناکافی نیند یا بےخوابی کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ہر شخص کی نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔لیکن ایک نئی تحقیق سے وابستہ محققین کہتے ہیں کہ نوعمری کی زندگی جسے بے فکری کی زندگی کہا جاتا ہے اس دور میں قدم رکھنے والے نوجوانوں کے لیے ۲۴ گھنٹے میں کم از کم ۸گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے جبکہ ۶گھنٹے سے کم نیند لینے کے اثرات آگے کی زندگی میں موٹاپے کی صورت میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے نوجوان جو ۲۱ برس کی عمر تک آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرنے کی عادت رکھتے تھے ان میں نمایاں طور پر وزن میں اضافے کا امکان کم پایا گیا۔محققین نے کہا کہ ناکافی نیند وزن میں اضافے کے اعتبار سے ایک اہم پیشن گوئی ثابت ہوئی جس میں چھ گھنٹے سے کم نیند موٹاپے کے خطرے کا ایک اہم عنصر تھی۔اس مطالعے کے لیے ‘کولمبیا یونیورسٹی’ اور ‘یونیورسٹی آف کیرولینا’ کے محققین نے ۱۶ برس اور۲۱برس کے ۱۰ ہزار نوجوانوں کے صحت کی معلومات کا تجزیہ کیا۔ چھ برس تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے دوران ٹین ایجر نوجوانوں کے وزن اور نیند کے بارے میں معلومات اکھٹی کی گئیں۔سولہ برس کے ہر ۵سے ایک بچے نے بتایا کہ اس کی نیند کا دورانیہ ہر روز رات میں چھ گھنٹے سے کم ہوتا ہے اور اسی گروپ میں ۲۱1 برس کی عمر میں موٹاپے کا امکان ۲۰ فیصد زیادہ پایا گیا ان نوجوانوں کے مقابلےمیں جو ہر رات آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرتے تھے۔
محققین کے مطابق اگرچہ جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور ٹیلی وڑن دیکھنے کا دورانیہ بھی موٹاپے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن نیند کی کمی اور موٹاپے کے تعلق کے لیے ان وجوہات کو ہونا ضروری نہیں ہے کیونکہ جسمانی طور پر صحت مند ہونے کے باوجود نیند کی کمی سے صحت کے لیے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ نیند کی کمی، تھکان اور دن کے اوقات میں غنودگی کے اثرات سے عام طور پر انسان کی کھانے پینے کی عادتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جو اسے وقت بے وقت کھانے اور بغیر غذائیت والے کھانوں کی جانب مائل کرتی ہیں۔ایک تحقیقی مطالعے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ اگر نیند کا دورانیہ چھ گھنٹے سے کم ہو تو جسم میں گریلین نامی ہارمون کا اخراج بڑھ جاتا ہے جو کہ بھوک کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ لپٹن نامی ہارمون کم خارج ہوتا ہے جو بھوک کی اشتہا کو دبانے میں مدد کرتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی دماغ کے قوت فیصلہ کے خلیوں کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں دماغ کے وہ خلیے فعال ہوجاتے ہیں جو خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اسی لیے نیند کی کمی ایک شخص کو جنک فوڈ کہلانے والے کھانوں کی طرف راغب کرتی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر شکیرا سیئا نے کہا کہ کم عمری میں نیند کی کمی مستقبل میں آپ کے لیے موٹاپے کے خطرے میں اضافہ کرتی جاتی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایک بار بالغ عمر تک وزن میں اضافہ ہو جائے تو اسے کم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور جیسے جیسے عمر میں اضافہ ہوتاہے صحت کے مسائل میں اضافے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ڈاکٹر شکیرا کے بقول والدین کے لیے پیغام ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ٹین ایج بچے ہر رات آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کریں۔محققین اب یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا کولڈ ڈرنک کی کھپت بھی نیند کو متاثر کرتی ہے جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔