انسانی حقوق کے گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی اور شام کے درمیان سرحدی علاقے “کوبانی” میں کرد جنگجوؤں نے چھ عمارتوں میں گھس کر دولت اسلامی
“داعش” کے ذخیرہ کردہ اسلحہ اور گولہ بارود کی بھاری مقدار پر قبضہ کر لیا ہے۔
شام میں سرگرم انسانی حقوق آبزرویٹری کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز کرد جنگجوؤں نے کوبانی میں داعش کے خالی کردہ چھ مکانات پر دھاوا بولا اور ان میں رکھا گیا بھاری مقدار میں اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی اتحادی فوج کے فضائی حملوں کے سائے میں کرد جنگجوؤں نے کوبانی میں اہم پیش رفت کی ہے اور کئی مقامات سے داعش دہشت گردوں کو نکال باہر کر دیا گیا ہے۔ منگل کے روز داعشی جنگجو اپنے کئی مراکز کو کھلا چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔
آبزرویٹری نے اپنے ایک ای میل پیغام میں بتایا کہ منگل کو کرد جنگجوؤں کی نمائندہ تنظیم”تحفظ عوام یونٹس” کے درجنوں جنگجوؤں نے عین العرب کے وسطی علاقے میں داعش کےخلاف بھرپور کارروائی کی جس کے بعد داعشی جنگجو اسلحہ چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں اس اسلحہ پر کردوں نے قبضہ کر لیا۔ لوٹے گئے اسلحہ میں بذریعہ راکٹ سے چلنے والے گرینیڈز، کلاشنکوف، آٹو میٹک گنیں اور ہزاروں کی تعداد میں گولیاں شامل ہیں۔
اس کارروائی میں کم سے کم 13 داعشی جنگجوؤں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل سوموار کے روز اسی علاقے میں کردوں کے ساتھ لڑائی اور فضائی حملوں میں داعش کے 18 جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ دولت اسلامی “داعش” کے جنگجوؤں نے کوبانی پر 16 ستمبر کو قبضہ کیا تھا جس کے بعد کرد اکثریتی شہر کو چھڑانے کے لیے وہاں پر گھمسان کی جنگ جاری رہی ہے۔ امریکا کی قیادت میں عالمی فوج نے کوبانی میں داعش کے ٹھکانوں پر مسلسل بمباری بھی جاری رکھی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں داعش کی پیش قدمی رک گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کوبانی میں داعش کے قبضے کے بعد جھڑپوں اور بمباری میں کم سے کم 1200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں زیادہ تعداد داعشی جنگجوؤں کی بتائی جاتی ہے۔