تقریب میں شریک دیگر افراد نے کھدائی کے مقام پر اپنے گمشدہ اعزا و اقربا کی تصاویر اور پھول رکھے
کولمبیا میں فورینزک ماہرین نے اس مقام پر کھدائی کا آغاز کر دیا ہے جس کا شمار دنیا کی سب سے بڑی اجتماعی قبروں میں ہوتا ہے۔
خیال ہے کہ میڈیلین نامی شہر کے نواح میں واقع اس مقام پر 90 سے 300 کے درمیان افراد دفن ہیں۔
پیر کو کھدائی کے آغاز کے موقع پر ان ممکنہ ہلاک شدگان کے لواحقین نے اس مقام پر ایک تقریب بھی منعقد کی۔
یہ افراد 2002 کے بعد سے لاپتہ ہوئے تھے جن فوج نے ملک میں بائیں بازو کے نظریات کے حامل باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔
اس کارروائی کا حکم کولمبیا کے اس وقت کے صدر الوارو اوریب نے دیا تھا۔
جب باغیوں نے کمیونا 13 نامی اس کچی بستی کو خالی کیا تو یہاں دائیں بازوں کے مسلح گروپ قابض ہوگئے تھے اور انھی پر ان سینکڑوں ہلاکتوں میں سے اکثر کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ گمشدگیوں میں مجرم گروپوں کا ہاتھ بھی بتایا جاتا ہے کیونکہ ایک زمانے میں میڈیلین کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ پرتشدد شہروں میں ہوتا تھا۔
خیال ہے کہ میڈیلین نامی شہر کے نواح میں واقع اس مقام پر 90 سے 300 کے درمیان افراد دفن ہیں
یہ شہر میڈیلین کارٹل کا گڑھ تھا جس کے سربراہ پحبلو ایسکوبار کو 1993 میں ہلاک کیا گیا تھا۔
کھدائی کے آغاز کے موقع پر گمشدہ افراد کے لواحقین کی تنظیم کے سربراہ لوز الینا گالیانو نے کہا کہ ’ہمیں یہاں پہنچنے میں 13 سال لگ گئے۔ یہ ہمارے لیے امید کی کرن ہے۔‘
تقریب میں شریک دیگر افراد نے اس مقام پر اپنے گمشدہ اعزا و اقربا کی تصاویر اور پھول رکھے۔
خیال رہے کہ کولمبیا میں فوج اور باغی گروپ فارک کے مابین 1964 میں شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔
تاہم گذشتہ تین برس سے فریقین کے درمیان کیوبا میں امن مذاکرات جاری ہیں۔
فارک باغیوں کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد رواں ماہ کے آغاز میں کولمبیا کی حکومت نے فارک باغیوں کے خلاف حملوں میں کمی لانے کا اعلان بھی کیا تھا۔