سڈنی۔ وراٹ کوہلی موجودہ آئی سی سی کرکٹ عالمی کپ میں امید کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ٹیم کے اس نائب کپتان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا کیونکہ وہ بڑے موقعوں پر کھیلنے والا کھلاڑی ہے۔آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں چار میچوں میں چار سنچری جڑنے والے کوہلی نے پاکستان کے
خلاف عالمی کپ کے پہلے میچ میں ہی سنچری ماری تھی لیکن اس کے بعد اگلی چھ اننگز میں وہ 46، ناٹ آئوٹ33، 33، ناٹ آئوٹ44، 38 اور تین رنز کی بہترین اننگ ہی کھیل پائے ہیں۔دھونی سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ مخالف ٹیم کی اچھی گیند بازی سے زیادہ خراب شاٹ انتخاب کا معاملہ ہے تو وہ اس سے متفق نہیں نظر آئے۔ ہندوستانی کپتان نے کل کوارٹر فائنل میں بنگلہ دیش کے خلاف جیت کے بعد کہامجھے نہیں لگتا کہ خراب شاٹ انتخاب کا معاملہ ہے۔ وہ دبدبہ بنانے والا بلے باز ہے اور اسے اپنے شاٹ کھیلنا پسند ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس نے خراب بلے بازی کی۔دھونی نے کہا کہ کوہلی سے یہ امید کرنا غلط ہے کہ وہ کریز پر اترکر ہر بار رنز بنائے گا جیسا کہ اس نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران کیا۔انہوں نے کہاایسا نہیں ہے کہ وہ ہر بار سنچری بنائے گا۔ ہم شاید اسے ٹیسٹ سیریز سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ وہ جب بھی کریز پر اتریگا اورسنچری جڑیگا۔وہیںبنگلہ دیش کے خلاف کرکٹ ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں فتح کے ساتھ کپتان کے طور پر ہندوستان کی جیت کی سنچری مکمل کرنے والے مہندر سنگھ دھونی نے کہا کہ اتنے برسوں میں انہیں کافی اتار چڑھائو دیکھے۔ون ڈے کپتان کے طور پر گزشتہ آٹھ سال کے سفر کے بارے میں پوچھنے پر دھونی نے کہامیں نے اتار چڑھائو دیکھے۔ زندگی گولے کی طرح ہے۔ آپ وہیں پہنچ جاتے ہو جہاں سے آغاز کرتے ہو۔ اسی مقام پر پہنچنے کے بعد آپ ان چیزوں کا اور زیادہ احترام کرنے لگ جاتے ہو جن کا شاید پہلے احترام نہیں کیا۔دھونی نے کہا کہ ہندوستانی کپتانی نے انہیں سکھایا کہ کسی چیز کا ملال کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور جو وسائل دستیاب ہیں ان ہی سے ہم آہنگی بیٹھانا گا۔ ہندوستانی کپتان نے کہادرمیان میں ہمیں کافی جدوجہد کرنا پڑا۔ ہمارے پاس ڈیتھ اوورز کے اچھے گیند باز نہیں تھے۔ ہمارے پاس اچھے فاسٹ بولر نہیں تھے۔ ہمارے پاس تیز رفتار سے پھینکنے والے کچھ گیندباز تھے تو وہ صحیح علاقوں میں گیند نہیں پھینکتے تھے اور جو صحیح علاقے میں بولنگ کرتے تھے ان کے پاس رفتار نہیں تھی۔انہوں نے کہاگزشتہ پانچ سال سے آل راؤنڈر کی تلاش جاری ہے اور ہمیں اب بھی اس کی تلاش ہے۔ اس لئے میں نے فیصلہ کیا کہ جو چیز میرے پاس نہیں ہے میں اس کا ملال نہیں رکھوں گا اور میرے پاس جو کچھ بھی ہے اس سے کام چلائوںگا۔ہندوستانی ٹیم کیلئے سب سے مشکل وقت ویسٹ انڈیز میں 2007 ورلڈ کپ میں آیا جب ٹیم پہلے راؤنڈ سے ہی باہر ہو گئی۔دھونی نے کہا2007 ورلڈ کپ جیسا برا دور بھی آیا جب ہم پہلے دور میں ہار گئے۔ میں اس وقت کپتان نہیں تھا لیکن یہ مایوس کن تھا۔ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے بارے میں سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ آپ کو ابھرنے کا موقع ملتا ہے۔ اگر آپ دو طرفہ سیریز کھیلنے ہو اور تین میچ جیتتے ہو اور دو ہار جاتے ہو تو گراف میں اتار چڑھائو نظر آئے گا۔
ورلڈ کپ کا کامیاب دفاع کرنے کیلئے ہندوستان کو دو اور میچ جیتنے ہیں اور دھونی نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج اچھا کرکٹ کھیلنا ہے۔انہوں نے کہاچیلنج اچھا کرکٹ کھیلنا ہے کیونکہ اس سے ہمیں 29 مارچ کو ایم سی جی واپس آنے میں مدد ملے گی۔ اگلا میچ سڈنی میں ہوگا اور وہاں مختلف چیلنج ہوں گے اور اگلے مرحلے میں کوالیفائی کرنے کیلئے ہمیں وہاں اچھا مظاہرہ کرنا ہوگا۔