لندن کے معروف مادام تساد میوزیم میں بالی وڈ کی ایک اور شخصیت جلوہ گر ہونے والی ہے۔مداحوں کی ووٹنگ کی بنیاد پر اس بار بالی وڈ کی اداکارہ قطرینہ کیف کو ان کے مومی مجسمے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔کٹرینہ کیف کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ انھوں نے سنہ 2003 میں ہندی فلموں میں کام کرنا شروع کیا، اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتی گئیں۔جنوبی ایشیا کے باشندے مادام تساد میوزیم میں بڑی تعداد میں آتے ہیں۔ جہاں موجود بالی وڈ سٹارز کے موم کے مجسمے ان کے لیے بہت کشش رکھتے ہیں وہیں یہ میوزم کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ بھی ہے۔بی بی سی کی وندنا کا کہنا ہے کہ مادام تساد میوزیم سے جاری ایک بیان کے مطابق 20 فنکار قطرینہ کے پتلے پر کام کریں گے اور اس پر ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔مادام تساد میوزیم میں سنہ 2000 میں پہلی دفعہ امیتابھ بچن کا مجسمہ رکھے جانے کے بعد وہاں بالی وڈ کے سٹارز کی موجودگی بھی محسوس کی جانے لگی۔فنکاروں کے ساتھ مل کر قطرینہ کیف نے پتلے کی شکل و صورت اور لباس طے کیا ہے۔اگلے سال یعنی سنہ 2015 میں موم کے پتلے کو میوزیم میں عام نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔میوزیم کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں قطرینہ نے اپنے مداحوں اور پرستاروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔وندنا کا کہنا ہے کہ عام طور پر پہلے مادام تساد میوزیم میں مغربی ممالک کے سٹارز ہی نظر آتے تھے لیکن سنہ 2000 میں پہلی دفعہ امیتابھ بچن کا مجسمہ رکھے جانے کے بعد وہاں بالی وڈ کے سٹارز کی موجودگی بھی محسوس کی جانے لگی۔اسی سال اگست میں کرینہ کپور نے اپنے مجسمے کو نیا انداز دینے میں مدد کی اور اپنی نئی ساڑی میوزیم کو دی۔ان کے بعد گذشتہ 14 سالوں میں شاہ رخ خان، سلمان خان، رتیک روشن، کرینہ کپور، ایشوریہ رائے جیسے بھارتی ستاروں کے پتلے مادام تساد میوزیم کی زینت بنے۔موم کا مجسمہ بنانے میں فنکاروں کی بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ ہر مشہور شخصیت کے ساتھ آرٹسٹ تقریباً دو گھنٹے گزارتے ہیں جس میں 500 مختلف قسم کی پیمائش لی جاتی ہیں۔ایک ہی جیسی نظر آنے والی شبیہ کا مجسمہ بنانے میں تقریباً چار ماہ درکار ہوتے ہیں۔ کئی سٹارز اپنے مجسموں کے لیے اپنے اصلی لباس فراہم کر دیتے ہیں۔ابھی اسی سال اگست میں کرینہ کپور نے اپنے مجسمے کو نیا انداز دینے میں مدد کے لیے اپنی نئی ساڑی میوزیم کو دی۔