لاہور۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم کی سلیکشن میں کپتان اور کوچ کی رائے کو فوقیت دیتے ہیں۔یاد رہے کہ چیف سلیکٹر معین خان کو وطن واپس بلانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے نوید اکرم چیمہ کو ٹورنگ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین کی اضافی ذمہ داری بھی سونپ رکھی ہے۔ اس پر یہ اعتراض سامنے آیا ہے کہ مصباح الحق اور وقاریونس جیسے کرکٹروں کی موجودگی میں ایک نان کرکٹر کو ٹورنگ سلیکشن کمیٹی کا سربراہ کیسے بنا دیا گیا ہے؟مینیجر کی حیثیت سے ڈسپلن کی پابندی کرانے کے لیے مشہور نوید اکرم چیمہ کا کہنا ہے کہ ٹیم کا انتخاب کرتے وقت تمام ضروری پہلوؤں کا جائزہ لیا جاتا ہے اور یہ کام اتفاق رائے سے ہوتا ہے اور وہ ٹورنگ سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین ہونے کے باوجود کپتان اور کوچ کی رائے کو فوقیت دیتے ہیں کیونکہ یہ دونوں میچ کی حکمت عملی تیار کرتے ہیں اور اسے میدان میں عملی جامہ پہناتے ہیں۔نوید اکرم چیمہ نے یہ واضح کیا کہ سرفراز احمد کو کھلانے یا نہ کھلانے کا فیصلہ متفقہ تھا اور سلیکشن کے معاملے میں کوچ کسی قسم کا تعصب یا پسند ناپسند کی سوچ نہیں
رکھتے۔ ناصر جمشید کو محمد حفیظ کی جگہ منتخب کیا گیا تھا وہ اسپیشلسٹ اوپنر تھے، لہٰذا انھیں موقع دیا گیا اور جب ان سے اچھی کارکردگی نہیں ہوئی تو پھر سرفراز احمد کو موقع دیا گیا۔
نوید اکرم چیمہ نے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران ان کی ملاقات زمبابوے کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو سے ہوئی ہے اور وہ اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔وہ اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطے میں ہیں اور کوشش ہے کہ مئی میں زمبابوے کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے جس کے جواب میں پاکستانی ٹیم بھی زمبابوے جائے۔