مانچسٹر۔انگلینڈ کےکپتان ایلسٹر کک کے ٹیم کی قیادت کرنے کے طریقے سے کافی متاثر ہیں، جس سے ٹیم طویل وقت کی کمی کے بعد واپسی کر سکی۔انہوں نے کپتان کی قیادت کی تعریف کی۔مورس نے صحافیوں سے کہاوہ ان وقت میںسے ایک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، وہ اتنا ہی مصروف عمل بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہاوہ فولاد کی طرح ہوتا جا رہا ہے۔وہ کھلے طور پر قبول کرے گا کہ اس نے سچ مچ مشکل سفر طے کیا ہے۔دو ہفتے پہلے لارڈس میں انگلینڈ کو ملی شکست کے بعد کک کی ٹیم 10 ٹیسٹ میں ایک بھی جیت درج نہیں کر پائی تھی جس میں سات ہار شامل تھی۔ کک نے اس کے بعد تسلیم کیا تھا کہ بطور انگلینڈ کے کپتان وہ دباؤ میں تھے۔مورس نے کہااہم چیز تب آئی جب اس نے صاف کیا کہ وہ دباؤ میں تھا۔اس نے واضح کیا کہ وہ اپنا کام کرنا چاہتا تھا۔ اگر دوسرے لوگ اسے نہیں چاہتے تھے تو بھی ٹھیک تھا، وہ آگے بڑھ جائے گا۔لیکن اس نے عوامی طور پر انگلینڈ کی کپتانی کرنے کی خواہش ظاہر کی۔اس نے کہا کہ اسے جو حاصل ہوا ہے، اس کیلئے وہ کچھ بھی کرے گا اور اس کا رویہ اب بھی اسی طرح کا ہے۔ انگلینڈ کے کچھ سابق کپتانوں نے کک کو استعفی دینے کی بات کہی تھی اور چند نے یہاں تک تجویز دے ڈالا تھا کہ اس سلامی بلے باز کو مسلسل کم اسکور بنانے کی وجہ کھیل سے بریک لے لینا چاہئے۔دو نصف سنچریوں سے اگرچہ کک نے سائوتھمپٹن میں تیسرے ٹیسٹ سے فارم میں واپسی کی جس میں انگلینڈ نے 266 رنز سے جیت درج کی۔اس ٹسٹ کی پہلی اننگز میں انہوں نے 95 رنز بنائے تھے، اس دوران انہیں 15 رن پرنئی زندگی ملی تھی۔اس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور انگلینڈ نے اولڈ ٹریفرڈ میں چوتھے ٹیسٹ میں ہندوستان کو تین دن کے اندر اندر ہی اننگز اور 54 رنز سے شکست دے پانچ میچوں کی سیریز میں 2 ۔ 1سے برتری حاصل کر لی جس کا آخری میچ اوول میں اگلے ہفتے کھیلا جائے گا۔ مورس نے کپتان کک کے بارے میں کہا وہ کپتان حکمت عملی کے طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور وہ ٹیم کی قیادت اچھی طرح کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاہم نے بہت سے نوجوان کھلاڑیوں کو بھی اچھا کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ سینئر کھلاڑیوں نے گزشتہ دو میچوں میں لفظی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مورس نے کہا ہم نے دو ٹیسٹ جیت لیے ہیں لیکن ہمیں محتاط ہونا ہو گا کہ ہم پراعتمادنہیں ہوناچاہئے۔