بے لباسی کے شوقین لوگ چین کے کچھ جزیروں پر کئی برسوں سے جمع ہوتے رہے ہیں چین میں گرم آب و ہوا کے لیے مشہور ہینان نامی جزیرہ ہمیشہ سے ہی سردی کے مارے ہوئے چینیوں کے لیے پرکشش مقام رہا ہے، لیکن اب یہاں دھوپ سے لطف اندوز ہونے والے بےلباس لوگوں کو حکومتی کارروائی کا سامنا ہے۔
جزیرے کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ نے برہنگی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس حرکت کو ’بدتہذیبی‘ اور ’چینی روایت کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ہوش مند انسان لوگوں کے سامنے برہنہ تیراکی نہیں کر سکتا اور نہ ہی دھوپ سینک سکتا ہے۔‘
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق جزیرے کی پولیس کو حکم دے دیا گیا ہے کہ وہ ایسے لوگ کو پکڑنے کے لیے چوبیس گھنٹے گشت کریں۔ پولیس لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے خبردار کر رہی ہے کہ اگر دھوپ میں لیٹے بے لباسوں نے خود نہ ڈھانپا تو انہیں دس دنوں کے لیے ’ہدایت براستہ قید و بند‘ کے پروگرام میں ڈالا جا سکتا ہے۔
چین میں برہنہ پھرنا اگرچہ غیرقانونی ہے، لیکن لگتا ہے کہ بے لباسی کے شوقین لوگ ملک کے کچھ جزیروں پر کئی برسوں سے جمع ہوتے رہے ہیں۔ان برسوں میں کئی مرتبہ سینکڑوں لوگ ایسا کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد درمیانی عمر کے مردوں کی ہوتی ہے۔
پولیس نے خبردار کیا کہ لوگ کپڑے پہنیں ورنہ انھیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایک شحض کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں دھوپ میں ننگے پڑے رہنے والے اپنی جلد کی بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ تاہم اس شخص نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ ’فطرت کی طرف لوٹ جانے کی کیفیت‘ سے لطف اندوز ہونے کے لیے بھی ایسا کرتے ہیں۔
جزیرے پر بے لباسی کے معاملے پر جھگڑا گذشتہ ہفتے اس وقت بڑھ گیا جب مبینہ طور پر برہنگی کے لیے مشہور ساحل سمندر پر پولیس نازل ہوگئی۔ پولیس وہاں مقامی لوگوں اور کچھ سیاحوں کی جانب سے ننگے جسموں کی نمائش کے خلاف شکایت کے بعد آئی تھی۔ پولیس نے وہاں بے لباس لوگوں کو تیراکی کے کپڑے پہننے کا حکم دیا اور انہیں خبردار کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں انھیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بے لباسوں کے خلاف کارروائی چین میں انٹرنیٹ پر جاری بحث کا گرما گرم موضوع بن چکا ہے۔
انٹرنیٹ پر کسی نے برہنہ لوگوں کے درمیانی عمر کے مرد ہونے پر افسوس کرتے ہوئے لکھا: ’جوان اور خوبصورت مردوں کو سامنے لائیں۔‘
ایک اور لکھنے والے کا کہنا تھا کہ اس کا خیال تھا کہ وہ لوگ ہنی مون کے لیے اس جزیرے پر جائیں گے، لیکن برہنہ سیاحوں والی بات سن کر سارا مزا کرکرا ہوگیا ہے۔