لکھنؤ۔ کھادی کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ چارباغ میں واقع بال سنگراہلیہ میں لگی نمائش میں خریداروں کی بھیڑ دیکھ کر تو یہی اندازہ ہوتا ہے۔ دیوالی جیسا اخراجات والا تہوار ہونے کے باوجود نمائش میں کافی تعداد میں لوگ کھادی سے تیار کردہ ملبوسات کی خریداری میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہاں روایتی کھادی اب نئے ڈیزائن میں دستیاب ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس کا استعمال بڑھا ہے اور صارفین کے مد نظر کھادی میں بھی رد و بدل کی گئی ہے اور لوگ اس کو پسند بھی کر رہے ہیں۔یہاں دو دنوں میں ۹۲ء۹ لاکھ روپئے کے کھادی کے کپڑے فروخت ہو چکے ہیں جبکہ ۶۱ء۱ لاکھ روپئے کے کھادی گرام ادیوگ کی مصنوعات فروخت ہو چکی ہیں۔ مجموعی طور سے دو دنوں میں ۵۳ء۹ لاکھ روپئے کی خرید و فروخت ہوئی ہے۔ اچانک موسم کی تبدیلی سے اونی کپڑوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اس وجہ سے بھی لوگ کھادی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ اترپردیش کھادی و گرام ادیوگ بورڈ، وزیر اعلیٰ گرام ادیوگ روزگار اسکیم اور وزیر اعظم گرام ادیوگ پروگرام کے تحت بینکوں کے ذریعہ تقریباً ۱۱۵؍ دیہی صنعتوں کیلئے رقم مہیا کرائی جاتی ہے جس سے مختلف اشیاء کا پروڈکشن ہوتا ہے ، انہیں اشیاء کی فروخت کیلئے ریاستی حکومت متعلقہ اداروں اور تنظیموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جن کیلئے نمائشوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔ کھادی کے ذریعہ جہاں بہت سے لوگ روزگار پاتے ہیں وہیں دیہی کاریگری کو بھی نکھار ملتا ہے۔ کاریگروں کی فنکاری اور ہنر سے لوگ فیضیاب ہوتے ہیں۔