کراچی۔پاکستان کے نومنتخب اہم سلیکٹر ہارون رشید نے اشارہ دیا کہ عمر اکمل، ناصر جمشید اور احمد شہزاد کو صرف خراب کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ بدسلوکی کے مسائل کی وجہ سے بھی باہر کیا گیا۔رشید نے کہا بنگلہ دیش کے دورے کیلئے ٹیم کا انتخاب آزادانہ طور پر نئے سلیکٹرز نے کیا اور ان پر کسی کا دباؤ نہیں تھا۔ کھلاڑیوںکو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی طرف سے کھیلنے کیلئے انہیں مکمل طور پر ان کے کام پر توجہ دینی ہوگی اور ٹیم کیلئے
ہمیشہ ان کا رویہ مثبت ہونا چاہئے۔
شہزاد کو بھلے ہی واحد ٹی 20 میچ کیلئے کیا گیا ہے لیکن رشید نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم میں انتخاب کا فیصلہ کرنے سے پہلے کھلاڑیوں کے رویے پر قریبی نظر رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا ٹیم کے انتخاب میں ورلڈ کپ کی کارکردگی پر بھی غور کیا گیا۔ جن کھلاڑیوں کو باہر کیا گیا ہے انہیں پی سی بی نے جو معیار طے کئے گئے ہیں ان پر کھرا اترنا ہوگا۔ وہیں دوسری جانب ورلڈ کپ میں وقار یونس کے خراب رویئے کی داستان منظرعام پر آنے لگیں، کئی کرکٹرز ہیڈ کوچ کے رویے سے خوش نہیں تھے، سابق کرکٹر ارشد خان بھی اس کا انکشاف کر چکے۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ہی آل راؤنڈر محمد حفیظ کی انجری کو جواز بنا کر انھیں وطن واپس بھجوا دیا گیا تھا، انھوں نے پاکستان آ کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند روز میں فٹ ہو سکتا تھا لیکن مینجمنٹ نے نہ کھلانے کا فیصلہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد حفیظ نے صبح سویرے پریکٹس سیشن رکھنے کے حوالے سے سوال اٹھائے تھے جو ہیڈ کوچ وقار یونس کو ناگوار گزرے، سرفراز احمد کو ابتدائی 4 میچز اور یونس خان کو کوارٹر فائنل سے باہر رکھنے کے فیصلے بھی سخت تنقید کی زد میں آئے، ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ سابق کپتان چند منظور نظر کھلاڑیوں کے سوا دیگر تمام سے امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں، اس وجہ سے ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہوتا ہے۔ ان کے ماضی میں شاہد آفریدی سمیت سینئرز سے اختلافات ہوئے تھے لیکن انھوں نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر اسی ڈگر پر چل رہے ہیں، سابق کپتان اپنی انا کی وجہ سے تنقید برداشت نہیں کرتے اور خود کو زیادہ بااختیار بنانے کیلئے سینئرز کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، دوسری جانب ناقص پرفارمنس کے باوجود ورلڈ کپ میں وہ ناصر جمشید سمیت بعض کھلاڑیوں کی بیجا حمایت کرتے رہے، انھیں صرف ہاں میں ہاں ملانے والے پلیئرز ہی پسند آتے ہیں، بورڈ کو وطن واپسی پر ہیڈ کوچ کے رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔