لفظ “حور” لغت عرب ميں “حور عين” سياہ چشم خواتين کے حسن کے معني ميں استعمال ہوا ہے (1) اور مجمع البيان بيان ہوا ہے: “حور”، “حوراء” کي جمع ہے اور حوراء سے مراد گورے جسم اور سمين تن خاتون کو کہا جاتا ہے اور “عين”، “عيناء” کي جمع ہے اور عيناء اس خاتون کو کہا جاتا ہے جس کي آنکھوں کے حدقے (يا حلقے) بڑے ہوں جو کہ اس کے حسن کا سبب ہيں”- (2)
علامہ سيدمحمدحسين طباطبائي اور علماء کي ايک جماعت کے مطابق “حور سے مراد “جنس مۆنث” ہے، نہ کہ “جنس مذکر”- (3)
ليکن آيت اللہ ناصر مکارم شيرازي اور بعض ديکر کا دعوي ہے کہ “حورالعين” کا اطلاق مذکر پر بھي ہوسکتا ہے- (4)
بعض آيات و روايات کے مضمون کے مطابق جنسي لذتيں مردوں تک محدود نہيں ہيں بلکہ عورتيں بھي جنت ميں اپنے لئے پسند کے شوہر منتخب کرسکتي ہيں- (5) واضح رہے کہ جنتي خواتين بہشتي حوروں سے کہيں زيادہ شان و شوکت اور حسن و جمال رکھتي ہيں- يہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ اگر ايک عورت نے چند مرتبہ شادي کرچکي ہو اور اس کے شوہر يکے بعد ديگرے مرچکے ہوں، تو وہ جنت ميں کس شوہر کي زوجہ ہوگي؟
ام المۆمنين امّ سلمہ (رضي اللہ عنہا) نے رسول اللہ (صلي اللہ عليہ و آلہ) سے عرض کيا: “أبي أنت وامي المرأة يكون لها زوجان فيموتون ويدخلون الجنة لايهما تكون ؟ فقال عليه السلام: يا ام سلمة تخير أحسنهما خلقا وخيرهما لاهله، يا ام سلمة إن حسن الخلق ذهب بخير الدنيا والآخرة”- (6)
“يا رسول اللہ (ص)! ميرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، ايک عورت کے دو شوہر تھے اور دونوں مرچکے ہيں، يہ عورت کس مرد سے تعلق رکھتي ہے؟
رسول اللہ (ص) نے فرمايا: اے ام سلمہ! وہ خاتون اسي کو اختيار کرتي ہے جو بہتر ہے اور اس کا حسن خلق زيادہ ہے- اے ام سلمہ: جان لو کہ حسن خلق دنيا اور آخرت کي خير و نيکي ساتھ لاتا ہے”-
يہي بات دوسري زوجۂ رسول (ص) ام حبيبہ نے بھي آپ (ص) سے پوچھ لي اور رسول اللہ (ص) نے يہي جواب ديا-