نئی دہلی۔ 27 اپریل (یو این آئی) اترپردیش میں عام انتخابات کے دوران ریلیوں میں بھیڑ جمع کرنے میں کامیاب رہنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی کا جادو کیا ریاست میں چار جگہ تقسیم ہونے والے ووٹوں کو پارٹی کی جانب موڑکر اس کی پرانی ساکھ کو پھر سے بحال کرسکے گا۔سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی شبیہ کی وجہ سے اترپردیش کی 80 میں سے 58 سیٹیں تک جیت چکی بی جے پی گزشتہ دو انتخابات کے دوران تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہی ہے۔ گزشتہ الیکشن میں اس کے ووٹوں کا فیصد 50ء17 پر پہنچ گیا تھا جو 2004 میں 17ء22 فیصد تھا۔ لوگوں کی نظر اس بات پر ہے کہ کیا مسٹر مودی بی جے پی کو چوتھے نمبر سے اٹھاکر پہلے مقام تک پہنچا سکیں گے۔ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی اترپردیش میں طویل عرصہ سے اقتدار سے باہر ہیں۔ دو ہی طاقتور پارٹیوں سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے درمیان ہی ریاست میں اقتدار کا کھیل جاری ہے۔ گزشتہ عام انتخابات کی طرح اس بار بھی چاروں پارٹیاں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں ۔ پچھلے دو انتخابات کے دوران ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان پہلے دو مقام کے لئے جبکہ کانگریس اور بی جے پی کے مابین تیسرے اور چوتھے مقام کے لئے مقابلہ ہوتا رہا ہے۔