محققین کا کہنا ہے کہ مطالعے کے دوران زیادہ تر ایسے معمر افراد کے دماغ کے تین بڑے حصے تیزی سے سکڑتے دکھائی دئیے جنھیں نیند آنے میں دشواری کا سامنا تھا یا پھر وہ رات میں اٹھتے تھے یا پھر رات بھر جاگتے رہتے تھے۔اسی ماہ شائع ہونے والی ایک تحقیقی مطالعہ کے مطابق، ایک رات کی اچھی نیند نہیں لینے کو دماغ کے حجم کی کمی کی تیز شرح کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے، جس میں دماغ کے سلیٹی رنگ کے حصہ میں سکڑنے کا عمل زیادہ تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ مطالعے کے دوران زیادہ تر ایسے معمر افراد کے دماغ کے تین بڑے حصے تیزی سے سکڑتے دکھائی دئیے جنھیں نیند آنے میں دشواری کا سامنا تھا یا پھر وہ رات
میں اٹھتے تھے یا پھر رات بھر جاگتے رہتے تھے۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی وضاحت نہیں ملی کہ آیا خراب نیند کی وجہ سے دماغ کا حجم کم ہو رہا تھا یا دماغ کی ساخت کی تبدیلی کی وجہ سے نیند میں کمی واقع ہوئی تھی یا پھر یہ دونوں وجوہات شامل تھیں۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسٹنٹ محقق اور مطالعہ کی سربراہ کلئیر ای سیکسٹن نے کہا ہے کہ ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سو کر گزارتے ہیں اور نیند قدرت کی طرف سے دماغ کے لیے ایک ہاؤس کیپر کا کام انجام دیتی ہے جس کے فرائض میں دماغ کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام شامل ہے۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر نیند بری طرح متاثر ہے تو دماغ کی مرمت اور افعال کے کاموں میں خلل واقع ہوتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ نیند میں دشواری کے مسئلے کا علاج موجود ہے۔ لہذا، آئندہ مطالعہ میں یہ تجزیہ کیا جانا چاہیے کہ آیا لوگوں کی نیند میں بہتری لانے سے دماغ کے اس نقصان اور اس کے حجم کی کمی کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو نیند کو بہتر بنانے سے لوگوں کی دماغی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔’امریک اکیڈمی آف نیورولوجی‘ کے طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے ۲۰سے ۸۴برس کے ۱۴۷؍بالغان شامل ہوئے۔
محققین اس تحقیق میں نیند میں دشواری، نیند کی کمی اور دماغ کے حجم کی کمی کے درمیان تعلق کی پرکھ کرنا چاہتے تھے۔تمام شرکا نے نیند کی عادت کے حوالے سے ایک سولنامے کے جوابات مکمل کئے جس کے بعد اوسطاً ۵ء۳برس کے وقفے سے انھیں دو بار دماغ کے اسکین سے گزارا گیا۔۳۵ فیصد شرکا جنھوں نے سوالنامے میں ۲۱نمبر میں سے۵ء۸ نمبر حاصل کئے تھے وہ خراب نیند کے معیار پر پورے اترتے تھے، جس میں محققین نے جائزہ لیا تھا کہ شرکاکتنی دیر سوتے ہیں کتنی بار رات میں اٹھتے ہیں یا نیند کی دوائیں لیتے ہیں۔