ساٹھ برطانوی خواتین داعش کا حصہ بن گئیں، طالبات بھی متاثر
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک جنگجو دوشیزہ نے کہا ہے ”میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا سر نیزے کی نوک پر دیکھنا چاہتی ہوں کیونکہ کیمرون مسلمانوں کے خلاف جنگ کو طاقت دے رہے ہیں۔
برطانیہ کی شہری جہادی لڑکی کے بارے میں اس یقین کا اظہار کیا جا رہا کہ وہ شام میں لڑنے والی اسلام عسکریت پسند داعش میں شامل ہے۔ اس لڑکی کی عمر صرف اٹھارہ سال بتائی جاتی ہے۔
ام خطاب کے نام سے بنائے اپنے ٹوئٹر اکاٶنٹ سے اس اٹھارہ سالہ برطانوی لڑکی کا کہنا ہے ”مجھے یقین ہے کہ وہ دن قریب ہے جب کیمرون کا سر نیزے پر ہو گا۔”
جہادی برطانوی لڑکی نے اس امر کا مضحکہ اڑایا کہ برطانوی حکومت عسکریت پسندوں کو برطانوی شہریت سے باندھ سکتی ہے۔ اس نے کہا ”میں اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہوں کہ برطانوی حکومت شہریت ختم کرنے کی دھمکیاں کیوں دے رہی ہے، ہم تو اس شہریت کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔”
جہادی لڑکی نے دیگر برطانوی خواتین کو بھی شامی عسکریت کا حصہ بننے کے لیے ابھارا ہے۔ اپنے ٹویٹ میں اس کا کہنا ہے: ”یہ درست کہ میں صرف اٹھارہ سال کی ہوں لیکن شام آنے کا میرا فیصلہ بہترین ہے، اس
کے مقابلے میں برطانیہ میں پڑے رہنا مکمل طور پر اسلام کے لیے ضرر رساں ہے۔”
برطانیہ کے ایک اخبار ‘میل آن لائن’ کے مطابق درجنوں برطانوی خواتین اپنے خاندانوں اور ملک کو چھوڑ کر شامی عسکریت کا حصہ بننے کے لیے جا رہی ہیں، اس تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔
صرف ایک ہفتہ پہلے ایک نجی سکول کی طالبہ برطانوی لڑکی نے شام پہنچ کر داعش میں شمولیت اختیار کر لی اور میدان جنگ کو اپنا گھر بنایا ہے۔ اب تک تقریبا 60 برطانوی خواتین نے شام میں سرگرم داعش میں شمولیت کی ہے۔
اس وقت تک مجموعی طور پر آٹھ سو سے زائد برطانوی شہری شام میں اسلام پسند عسکری تنظیم میں شامل ہو چکے ہیں۔ دیگر یورپی ملک بھی اس وجہ سے پریشان ہیں۔