لکھنؤ(نامہ نگار)ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں منگل کو مریض کی موت کے بعد تیمارداروں نے زبردست ہنگامہ آرائی کی۔ تیمارداروں کا الزام تھا کہ ڈاکٹروں نے مریض کے علاج میں لاپروائی کی۔ ہنگامہ کر رہے تیمارداروں کو خاموش کرانے کیلئے ادارے کے ذمہ داروںکو پولیس کی مدد لینا پڑی۔ تب معاملہ ختم ہوا۔
۷۱سالہ شبیر احمد کو پھیپھڑے کا کینسر تھا وہ گذشتہ ۹ماہ سے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ڈاکٹر مدھوپ سے علاج کرا رہے تھے۔ اچانک طبیعت خراب ہونے پر گھر والے اسے لے کر اسپتال آئے۔ شبیر کے بیٹوں کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی حالت خراب ہوتی جا رہی تھی بار بار ڈاکٹر سے درخواست کی کہ انہیں دیکھ لیں لیکن تین گھنٹے گزر گئے ڈاکٹر دیکھنے نہیں آئے۔ آخر کار مریض کی موت ہوگئی۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ جب ڈاکٹر جانتے تھے کہ مریض کی حالت سنگین ہے تو انہوںنے علاج میں اتنی تاخیر کیوں کی؟ مریض کی موت کے بعد اس کے دو بیٹوں نے ڈاکٹروں پر لاپروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ کیا۔ اس ہنگامہ کے سبب او پی ڈی بھی متاثر رہی۔ ڈاکٹروں کے سمجھانے کے باوجود تیماردار خاموش نہیں ہوئے۔ آخر کار افسران کو پولیس کی مدد لینا پڑی۔ پولیس کے آنے کے بعد ہی تیماردار خاموش ہوئے۔ اس سلسلہ میں ادارہ کی ڈائرکٹر ڈاکٹر نزہت حسین کا کہنا ہے کہ مریض سنگین حالت میں اسپتال آیا تھا ڈاکٹروں نے اسے دیکھا اور فوراً بھرتی کرانے کیلئے کہا ، بھرتی کا عمل چل رہا تھا کہ اسی دوران مریض نے دم توڑ دیا۔ ڈاکٹر نزہت نے کہا کہ مریض کی عمر بھی زیادہ تھی اورحالت کافی سنگین تھی اسے بچاپانا بہت مشکل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریض کی حالت اتنی سنگین تھی کہ جس کی وجہ سے ایمرجنسی میں لانا چاہئے تھا۔ لیکن رشتہ دار انہیں او پی ڈی لے کر آئے تھے اور او پی ڈی میں بھرتی ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔
ڈاکٹر ثروت تقی شعبہ کیمسٹری کے صدرمقرر
لکھنؤ (نامہ نگار ) شیعہ پی جی کالج کے سینئر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثروت تقی کو کیمسٹری شعبہ کاصدر مقررکیاگیا ہے ۔ ڈاکٹر تقی شیعہ کالج میں ۱۹۹۲ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر مقرر ہوئے تھے ۔ وہ ماحولیات کے بچاؤ کیلئے ہی سائکل کا استعمال کرتے ہیں ۔ ماحولیات تحفظ کیلئے ڈاکٹر تقی کو یوتھ ہاسٹل کی جانب سے یوتھ ہاسٹل رتن ، آبی مرد اور ڈپٹی رجسٹرار سمیت دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے اعزاز سے سرفراز کئے جاچکے ہیں ۔