لکھنؤ(نامہ نگار)کے جی ایم یو میں ڈینگو پھیلنے کی اطلاع سے صرف کیمپس ہی نہیں بلکہ شہر کے دیگر حصوں میں لوگ خوفزدہ ہیں۔ سردی کی آمد پر ہی ڈینگو کا مچھر سرگرم ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ڈینگو کا مچھر دن میں کاٹتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
سینئر معالج ڈاکٹر آسوتوش دوبے کا کہنا ہے کہ معمولی سردی کے دنوں میں ڈینگو کے مچھر کافی تیزی سے پھیلتے ہیں اور تھوڑی سے لاپروائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگو انفکشن کی علامتوں میں بخار، سردرد، آنکھوں کے پیچھے تیز درد،
جوڑوں میں درداو رجسم پر سرخ دانے ہوجاتے ہیں۔ ڈینگو بخار کی کچھ سنگین علامتیں بھی ہیں جس میں ڈینگو ہیمیریجک بخار اور ڈینگو شاک جس میں بلڈ پریشر کافی کم ہوجاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس بیماری کے خطرہ کو دیکھتے ہوئے اس کا نیا زمرہ طے کیا ہے یہ بیماری دنیا کے ۱۰۰ سے بھی زیادہ ممالک میں پھیل چکی ہے اور ۵ء۲ملین افراد اس بیماری سے متاثر ہیں۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ایڈ ِیس مچھر دن میں (صبح وشام) کاٹتا ہے کیونکہ بارش میں بڑی تعداد میں مچھروں کے لاروا پائے جاتے ہیں اس لئے ڈینگو بخار مانسون کے بعد (اگست اکتوبر) تیزی سے پھیلتا ہے۔
ڈینگو بخار کے نیورولوجیکل پیچیدگیوں میں دنیا کے کئی ممالک میں تحقیق ہو رہی ہے۔تحقیق میں پتہ چلا کہ ڈینگو کی وجہ سے بے ہوشی ، جسم کے اعضاء کی طاقت میں کمی ہونا(ڈینگو مائی لائٹس)ماس اور نروکی بیماری پائی گئی۔ ڈینگو کے کچھ مریضوں میں پوٹیشیم کی کمی ہونے کی وجہ سے ہاتھ پیر کی طاقت میں اچانک کمی پائی گئی۔ ان مریضوں کو پوٹیشیم دینے پر سدھار پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی بار مرض کی سنگین علامت بھی دیکھنے کو ملی جس میں کئی مریضوں کی موت ہوگئی تو کئی ہمیشہ کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ڈینگو کی روک تھام کی کوشش کی جائے۔ ایڈ ِیس مچھرٹھہرے ہوئے پانی جیسے کولر کا پانی، فلاور پاٹ، ٹائر ٹیوب جو پھینک دیئے جاتے ہیں ان میں جمع پانی، ٹوائلٹ ٹینک پر ان کے لاروا پھیلتے ہیں۔اس لئے ان جگہوں پر پانی نہ جمع ہونے پائے۔