لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں ریسرچ کو فروغ دینے کیلئے میڈیکوز کیلئے الگ سے ریسرچ کے درجات شروع کئے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ریسرچ کی اے بی سی ڈی سیکھنے کیلئے میڈیکوز کو گرمیوں میں غیر ملک لے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ کے جی ایم یو انتظامیہ نے اس کیلئے تجویز تیار کر لی ہے۔اس کے تحت ہر برس پچاس میڈیکوز کو ریسرچ کا موقع ملے گا اور انہیں پانچ ہزار روپئے کی مالی امداد بھی مہیا کرائی جائے گی۔ کے جی ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر روی کانت کے مطابق یہ طبی میڈیکل یونیورسٹی ہے اس لئے یہاں ریسرچ بیحد لازمی ہے، ان کی اسی منشاء کے تحت ریسرچ کا ماحول بنانے کیلئے ایم بی بی ایس طلباء و طالبات سے لیکر فیکلٹی تک کو مالی امداد دی جائے گی۔
ایم بی بی ایس کے طلباء و طالبات کو ان کے کیرئر کی شروعات سے ہی ریسرچ کیلئے بیدار کیا جائے گا۔ طلباء کا رجحان اس جانب مبذول ہو اس کیلئے انہیں چھوٹے ریسرچ کرنے کا موقع دیا جائے گا جسے وہ اپنی گرمیوں کی چھٹیوں میں پورا کر سکتے ہیں ۔اس اسکیم کے تحت کے جی ایم یو مالی امداد سے لیکر ریسرچ کی تھیم، پیپر ورک اور لیب کا بندوبست کرے گا۔ میڈیکل یونیورسٹی کی اسکیم کے تحت جونیئر فیکلٹی کو بھی ریسرچ کیلئے مالی امداد فراہم کی جائے گی اور جبکہ سینئر فیکلٹی کواپنی ریسرچ کیلئے بجٹ کا خود انتظام کرنا ہوگا۔
کے جی ایم یو سے ایم ڈی، ایم ایس، ایم ڈی ایس کی ڈگری پانے والے میڈیکوز کو پی ایچ ڈی کا موقع بھی فراہم کرایا جائے گا۔ پی جی کے بعد انہیں بغیر داخلہ امتحان کے ہی پی ایچ ڈی کا موقع دیا جائے گا۔ ابھی تک کے جی ایم یو میں کے جی ایم یو کی محض پچاس نشستیںہیں لیکن مستقبل میں ان نشستوں میں اضافہ کئے جانے کی اسکیم ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر روی کانت کا کہنا ہے کہ اب محض ڈگری سے کام نہیں چلے گا۔ میڈیکوز کو کچھ نمایاں کرنا ہوگا۔ طلباء کو ریسرچ اور پی ایچ ڈی کی طرف بڑھنا ہوگا تبھی وہ مستقبل میں نئی اونچائیوں کو چھو سکیں گے۔