لکھنؤ(نامہ نگار)۔اترپردیش کے
صحت نظام میں سدھار کے لئے تعاون کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے مسٹر تیواری نے کے جی ایم یو کے وائس چانسلر سے ملاقات کرکے مدد کرنے کی بات کہی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسٹر تیواری نے وائس چانسلر پروفیسر روی کانت سے پوچھا کہ انسٹی ٹیوٹ کو فروغ دینے میں وہ کس طرح تعاون دے سکتے ہیں ۔ اب کے جی ایم یو کو طے کرنا ہوگا کہ آخر وہ مسٹر تیواری سے کس طرح کا تعاون لے سکتا ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ اپنے بیٹے روہیت شیکھر کے ساتھ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے ملنے گئے تقریباً ایک گھنٹہ تک چلی بات چیت کے بعد وائس چانسلر نے مسٹر تیواری کو انسٹی ٹیوٹ میں ہو رہے کاموں کی جانکاری دی اور آئندہ کی اسکیموں کے بارے میں بتایا ۔ مسٹر تیواری نے یہ بھی کہا کہ وہ نجی سطح پر ریاستی و مرکزی حکومت سے ملنے والے تعاون میں بھی سرگرم کردار ادا کریں گے ۔مسٹر تیواری نے انسٹی ٹیوٹ کے افسران سے بھی ملاقات کی ۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ کا سیٹلائٹ کیمپس ہردوئی روڈ پر بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ آراضی تو انسٹی ٹیوٹ کو مل چکی ہے جب کہ کچھ ملنا باقی ہے ۔ جس کے لئے وہ تعاون کرسکتے ہیں تاکہ کیمپس کی تعمیر کا کام جلد شروع کیا جاسکے ۔ وائس چانسلر نے انہیں بتایا کہ مرکزی حکومت سے انسٹی ٹیوٹ آف نیورو انفورمیٹکس کی جانب سے سند ملنا ہے ۔ اگر سند مل جاتی ہے تو اس سے کے جی ایم یو کو نئی تعلیم سے لے کر ریسرچ کرنے اور بیرونی انسٹی ٹیوٹوں سے معاہدہ کرنے میں آسانی ہوگی ۔ جس پر مسٹر تیواری نے یقین دہانی دی کہ وہ اس کے لئے تعاون کریں گے ۔