لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر نے دو سال کے بچے کا کٹا ہوا پیر جوڑ کراسے نئی زندگی دیتے ہوئے معذوری کی لعنت سے نجات دلا دی۔ ڈاکٹر برجیش مشرا نے گزشتہ اٹھارہ جنوری کو معصوم کی سرجری کرکے اس کے پیر کو جوڑ دیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ ماہ کے بعد وہ پہلے کی طرح اپنے پیروں پر آسانی سے چل سکے گا۔ ڈاکٹروں نے کہاکہ اس طرح کی سرجری پہلے بھی ہو چکی ہے لیکن اتنی کم عمرکے بچے کا کٹا ہوا پیر کے جی ایم یو
میں اس سے قبل کبھی نہیں جوڑا گیا تھا۔
ڈاکٹر برجیش مشرا نے بتایا کہ گونڈہ ضلع کے رکسڑسوا گاؤں کے بالک رام کا بیٹا ٹریکٹر پر بیٹھا تھا کہ کھیت کی جتائی کے دوران بچے ٹریکٹر سے نیچے گر گیا اور اس کا پیر کٹ گیا۔ گھر والے بچے اور کٹے ہوئے پیر کولیکر گونڈہ کے ڈاکٹر تیواری کے پاس پہنچے۔ ڈاکٹر نے وہاں ابتدائی علاج کے بعد اسے کے جی ایم یو ریفر کر دیا۔ پیر کٹنے کے تقریباً ۸ گھنٹے کے بعد ٹراما سینٹر پہنچے بچے کا دو گھنٹے کے بعد آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد بچے کے پیر کو دوبارہ جوڑ دیا۔ ڈاکٹر مشرانے بتایا کہ آپریشن کے دس دن مکمل ہونے کے بعد جب بچہ کے پیر کی جانچ کی گئی تو دیکھا گیا کہ پیر پوری طرح ٹھیک ہے اور معمول کے مطابق ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ میں پہلے بھی اس طرح کی سرجری کی جا چکی ہے لیکن کسی بچہ کی سرجری کا یہ پہلا معاملہ تھا۔
پیر کا سائز چھوٹا ہونے کی وجہ سے سرجری کافی پیچیدہ تھی۔ اس کے علاوہ نرو کو بھی جوڑنا ہوتا ہے۔ اگر نرو بہتر طریقہ سے نہیں جڑے گی تو عضو کی حساسیت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹے بچوں میں نسوں کا فروغ تیزی سے ہوتا ہے اس وجہ سے عضو میں معمول کاعمل بھی تیز ہوتا ہے۔اسی وجہ سے پیر کو معمول کے مطابق ہونے میں تقریباً چھ سے آٹھ ماہ کا وقت لگے گا۔ امید ہے کہ بچہ کا پیر پہلے کی طرح ہی ہو جائے گا۔ آپریشن میں ڈاکٹر برجیش مشرا و ان کی ٹیم ڈاکٹر پریم شنکر، ڈاکٹر شیوانی، ڈاکٹر سونیا، ڈاکٹر دیپیکا نے تعاون کیا۔ ڈاکٹر برجیش مشرا نے بتایا کہ اگر جسم کا کوئی عضو کٹتا ہے تو اسے جلد از جلد اسپتال لیکر آئیں۔
کٹے ہوئے عضو کو ایک صاف پالی تھین میں رکھ کر ڈاکٹر کے پاس لائیں اور پالی تھین میں رکھ کر ڈاکٹر کے پاس لائیں اور پالی تھین میں رکھے عضو میں باہر سے برف بھی لگائیں تاکہ نسوں کے خراب ہونے کا امکان کم سے کم ہو جائے۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ ضروری ہے کہ برف عضو سے نہ چھوئے کیونکہ ایسا ہونے سے عضو خراب ہو سکتا ہے اور چھ گھنٹے کے اندر ڈاکٹر کے پاس پہنچ جائیں۔