ساؤ پالو۔ارجنٹینا اور ہالینڈ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جب آمنے سامنے ہوں گے تو ان کے ذہن میں 36 برس پہلے 1978 میں کھیلے گئے متنازعہ فائنل کی یادیں تازہ ہو جائیں گی۔ اس وقت عالمی کپ فوجی آمریت کے دور میں کھیلا گیا تھا جس میں میزبان ارجنٹینا نے ڈچ ٹیم کو اضافی وقت میں شکست دی۔ ماریو نے اس میچ میں دو گول کئے تھے۔ ڈچ ٹیم 1974 فائنل میں مغربی جرمنی سے ہاری تھی۔ کوئی یورپی ٹیم جنوبی امریکہ میں ورلڈ کپ جیتنے کے اتنے قریب نہیں پہنچی تھی۔ ڈچ ٹیم کو کویان کی کمی کھلی لیکن ٹیم کم و بیش وہی تھی جس نے چار سال پہلے فائنل کھیلا تھا۔ کیپیس نے ارجنٹیناکو برتری دلائی لیکن ڈک نانگا نے برابری کا گول کیا تھا۔ارجنٹینانے اضافی وقت میں کیپیس اور ڈینیل برتونی کے گولوں کے دم پر جیت درج کی۔ ہالینڈ کی ٹیم نے دعوی کیا کہ آغاز میں ہی ان کی تال رکاوٹ پیدا ہو گئی جب ارجنٹیناکے کھلاڑیوں نے رینی وان ڈی کی کلائی پر پلاسٹر کو لے کر شکایت کی تھی۔ کرل نے بعد میں ڈیوڈ ونر کی کتاب میں لکھاکہ انہوں نے ساری تیاری پہلے ہی کر لی تھی۔ ہمیں انتظار کرایا اور ریفریوں نے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ارجنٹینانے اٹلی کے سرجیو گونیلا کو ریفری منتخب کرنے کیلئے فیفا پر دباؤ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ فوجی ڈکٹیٹر جارج وڈیلا نے بھی اپنے دبدبے کا استعمال کیا۔ دوسرے مرحلے کے آخری میچ میںارجنٹینا کو پتہ تھا کہ برازیل کو پچھاڑکر فائنل میں پہنچنے کیلئے اسے پیرو کو چار گول سے ہرانا ہوگا۔ انہوں نے ارجنٹینا نژاد پیرو کے گول کیپر ریمن ہروگا کے سامنے چھ گول کر ڈالے۔ فائنل میں ماحول اتنا کشیدہ تھا کہ آخری منٹ میں گول کرنے والے ڈچ اسٹرائیکر ریسیبرک نے کہا کہ اگر وہ گول ہو جاتا تو پتہ نہیں کیا عالم ہوتا۔ انہوں نے کہاارجنٹینا کے لوگ اس قدر پاگل ہو گئے تھے کہ اگر ہم جیت جاتے تو اسٹیڈیم سے ٹیم ہوٹل تک لوٹنا مشکل ہورہاتھا۔