نئی دہلی: سیکولر ملک ہونے کے دعویدار ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کو مبینہ طور پر گائے چرانے کے الزام میں مار مار کر قتل کردیا۔
ہندوستان میں گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران مبینہ طور پر گائے کا گوشت کھانے، اسے اسمگل اور چرانے کے الزام میں انتہا پسندوں کی جانب سے کسی مسلمان کو بےدردی سے قتل کرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کو ریاست مانی پور کے گاؤں اچھکون موبا تھونکونگ سے 55 سالہ محمد حشمت علی کی تشدد شدہ اور خون آلود لاش ملی۔
محمد حشمت علی پڑوسی گاؤں کیراؤ ماکتنگ کا رہنما اور مدرسے کا ہیڈ ماسٹر تھا۔
پولیس حکام کے مطابق حشمت علی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی وہ مویشیوں کے کاروبار سے وابستہ تھا۔
سینئر پولیس آفیسر اور واقعے کے تفتیشی افسر نابا کانتا کا کہنا تھا کہ جو کچھ یہاں ہورہا ہے وہ بہت غلط ہے، اور لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے، جس کے بعد مقامی مسلمانوں کو گائے کے گوشت سے کسی بھی طرح کی وابستگی پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور قتل کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔
28 ستمبر کو ریاست اتر پردیش کے ضلع دادری میں ایک مسلمان کو اس شبہہ پر قتل کر دیا تھا کہ اس نے فریج میں ہندوؤں کے مقدس جانور گائے کا گوشت محفوظ کرکے رکھا ہوا ہے تھا۔
بعد ازاں ہندوستانی قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے نوجوان ٹرک ڈرائیور کو دیسی ساختہ بم کے حملے سے، ٹرک میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہہ میں ہلاک کیا گیا۔
تقریباً دو ہفتے قبل ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں ساراھان میں مشتعل مظاہرین نے گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگل کرنے کے الزام میں ایک مسلمان کو ڈنڈوں کے وار سے قتل اور دیگر 4 کو زخمی کردیا تھا۔