بھارت میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ امت شاہ نے گائے کے گوشت کے بارے میں متنازع بیانات دینے پر جماعت کے چار سیاست دانوں کی سرزنش کی ہے۔
ان میں ایک رہنما نے بیان دیا تھا کہ اگر گائے کا گوشت کھانے پر پابندی نہ بھی ہو تو اسے کھانے والے کو پھانسی دے دینی چاہیے۔
گائے صرف بہانہ ہے، اصل نشانہ تو مسلمان ہیں
بھارت میں معصوم ’مقدس گائے‘پر سیاست
گائے کا گوشت اور گتھم گتھا سیاستدان: ویڈیو کلپ
بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت: ویڈیو رپورٹ
ایک دوسرے سیاست دان جنھیں امت شاہ نے متنبہ کیا ہے انھوں نے گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں ایک مسلمان کی تشدد سے ہلاکت کو محض ایک حادثہ قرار دے کرنظرانداز کر دیا تھا۔
بھارت میں ہندوؤں کے مختلف تہواروں کے دنوں میں گائے کی پوجا کی جاتی ہے اور انھیں خوب سجایا جاتا ہے
بھارت میں حالیہ دنوں ہندؤں کی جانب سے مسلمانوں پر گائے کا گوشت کھانے کے الزام یا اس کی سمگلنگ کے الزامات پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سنیچر کو ہی ریاست ہماچل پردیش میں بعض مقامی لوگوں نے ٹرک میں گائے لے جانے والے بعض افراد پر حملہ کر دیا جس میں ایک شخص ہلاک ہوگيا اور چار دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
جبکہ ایک دن پہلے جمعے کو شمالی ریاست ہریانہ کے وزیراعلیٰٰ کا کہنا تھا کہ اگر مسلمانوں کو ملک میں رہنا ہے تو انھیں گائے کا گوشت کھانا چھوڑنا ہوگا۔
رواں ماہ ہی بھارت کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان اسمبلی نے گائے کے گوشت کی پارٹی کا انعقاد کرنے پر اسمبلی میں ایک آزاد رکن پر تشدد کیا۔
محمد اخلاق کو گائے کا گوشت کھانے کے شک میں ہجوم نے مار مار کر ہلاک کر دیا
گذشتہ ماہ دہلی سی متصل دادری میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر گاؤں والوں نے ایک مسلمان خاندان پر حملہ کر دیا تھا۔ اس واقعے میں 50 برس کے محمد اخلاق کی موت ہوگئی تھی جبکہ ان کے نوجوان بیٹے کا اب بھی ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
بھارت میں حالیہ دنوں اس طرح کے واقعات پر کئی حلقوں کی جانب سے ایس پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔
ان واقعات کے بعد 20 کے قریب اہم اور معروف بھارتی مصنفوں نے ملک میں ’تنوع اور بحث و مباحثے پر بدنیت ساتھ حملے‘ کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنے باوقار ادبی ایوارڈ واپس کر دیے ہیں۔