لکھنؤ(نامہ نگار)راجدھانی میں آج عیسائی سماج کے ساتھ ہی اقلیتی طبقہ کے لوگوں نے پورے ملک میں گرجا گھروں میں ہو رہے حملوں کی سخت مخالفت کی ساتھ ہی گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے دھرنا دے کر اپنا احتجاج درج کرایا۔ آگرہ سمیت پورے یوپی و پورے ملک میں گرجا گھروں پر ہو رہے حملوں کی مخالفت میں جمعرات کو راجدھانی سمیت آس پاس کے دس اضلاع کے سبھی مشنری اسکول اور اسپتال بند رہے۔ اس دوران عیسائی فرقے کے ساتھ ہی اقلیتی طبقے کے لوگوں نے دھرنا دیااور مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے حفاظت میں لاپروائی کے خلاف ناراضگی ظاہر کی۔ عیسائی مذہب کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دھرنے میں اقلیتی فرقہ کے دیگر مذہبی رہنماؤںنے بھی حصہ لیا۔ بعد میںاترپردیش مسیحی ایسو سی ایشن کے ایک وفد نے راج بھون پہنچ کر گورنر رام نائک کو عرضداشت سونپی۔
جی پی او واقع گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے دھرنے پر بیٹھے یو پی ایم اے کے سکریٹری راکیش چتری نے بتایا کہ امن پسند اقلیتی عیسائی سماج گذشتہ تقریباً ۱۰ ماہ سے اپنے ہی ملک میں خود گرجاگھروں اوراداروں پراجتماعی اور انفرادی طور سے حملوں کا سامنا کررہا ہے۔جمعرات کو راجدھانی لکھنؤ کے علاوہ بلرامپور، گونڈہ، بہرائچ، لکھیم پور، اناؤ، ہردوئی، سیتاپور، شراوستی کے سبھی ادارے اور مشنری اسکول بند رہے۔ ان اسکولوں میں راجدھانی کے کیتھڈرل اسکول، سینٹ فرانسس، لوریٹو، لامارٹینیئر، کرائسٹ چرچ، کرشچن کالج، سینٹ اگنیز سمیت تقریباً ۱۰۰ ؍اسکول شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سبھی مشنری اسپتالوں کی اوپی ڈی بھی بند رہیں۔ حالانکہ ایمرجنسی خدمات کا بند سے الگ رکھا گیا۔
یو پی مسیح ایسو سی ایشن کے سکریٹری راکیش چتری نے بتایا کہ اس دوران جی پی او پر ایک دھرنے کا انعقاد کیا گیا۔ کیتھولک چرچ کے بشپ جی جے متھایا ، میتھوڈسٹ چرچ کے بشپ فلپ مسیح اور اسمبلی آف بلیورس چرچ کے بشپ اگست انتھونی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی شہ اور کمزورطریقہ کار کی وجہ سے ہی ایسے حملے بڑھ رہے ہیں۔ انہوںنے بڑے دن کے موقع پر سپریم کورٹ کے ججوں کا جلسہ طلب کرنے اور کرسمس پر گڈ گورننس جلسہ بلانے پر بھی مرکزی حکومت کی نیت پر سوال اٹھائے۔ آخر میں انہوںنے کہا کہ اگر اس مظاہرہ کے باوجود دونوں حکومتیں شرارتی عناصر کو روکنے میںناکام رہیں تو وہ خود اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ اٹھا لیںگے۔
واضح ہو کہ سینٹ میری چرچ میں گذشتہ دنوں مذہبی عقیدت کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی تھی رات تقریباً ڈھائی بجے کچ نامعلوم افراد نے چرچ پر حملہ کیا تھا ۔یشو کے مجسمہ کو توڑ دیا گیا تھا جبکہ مریم کے فائبر کے مجسمہ کے فریم کو بھی چکنا چور کر دیا گیا تھا۔ وہیں چرچ کے پادری نے حملہ کی رپورٹ درج کرائی ہے۔ اس معاملہ میں ریاستی اقلیتی کمیشن نے آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی سے رپورٹ طلب کی ہے۔ کمیشن کے رکن شفیع اعظمی نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کو ہدایت دی ہے کہ حفاظتی بندوبست سخت کر دیئے جائیں۔