گرمی کے دنوں میں لیموں سے تیار شدہ شربت جسے عرف عام میں سلنجین بھی کہتے ہیں ایک بہت مقبول مشروب ہے اس توانائی بخش مفرح مشروب کا ایک نیاطبی فائدہ اہل مغرب نے یہ بتایا کہ اس کے استعمال سے گردوں میں پتھری بننے کا امکان نہیں رہتا۔یوسی ڈیگوکمپری ہنسیوکڈنی اسٹون سینٹر کے ڈائرکٹر راجرایل سرنے کہا ہے کہ گردے میں پتھری کی تشکیل سے بچاؤکے معروف آزمودہ طریقوں میں ایک لیموں کا استعمال بھی ہے ۔لیموں کا شربت اگر زیادہ پیاجائے تو اس سے نمک ،غزائی کیلشیم اور پروٹین کی جسمانی ضرورت کم ہوتی ہے ۔دیگر رس دار پھلوں کے مقابلے میں لیموں میں سائٹر یٹ وہ قدرتی غزائی جزو ہے جو گردے سلنجین میں پتھری نہیں بننے
دیتا۔حال ہی میں راجر سرنے سلنجین کے استعمال کے ذریعہ مریضوں پر تجزبات کئے جس میں دیکھا گیا کہ روزانہ دولیٹر پانی میں لیموں کے چاراونس عرق سے تیار شدہ شربت پلانے سے ہر مریض میں پتھری کی تشکیل کی شرح ۰۰۔۱سے ۱۳۔۰کی حد تک گھٹ گئی تھی ۔دیگر پھلوں کے جوس میں سائٹر یٹ کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ ان میں کیلشیم اور اگزلیٹ بھی شامل ہوتاہے یہ وہ بنیا دی اجزاء ہیں جن سے مل کر گردے میں پتھری بنتی ہے حقیقت یہ ہے کہ گردے میں تشکیل پانے والی سب سے عام پتھری کیلشیم کی ہوتی ہے جس کا اہم ترین جزو کیلشیم آگزلیٹ ہی ہوتاہے ۔
کیلشیم کی پتھریاں اس وقت بنتی ہیں جب آپ کی غذا میں نمک کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو۔نمک کی اس زیادتی سے پیشاب میں کیلشیم کا اخراج بڑھ جاتاہے اگر غذا میں نمک کا استعما ل کم کردیاجائے تو اس قسم کی پتھریوں کا خطرہ بھی ٹل جائے گا ۔راجر سر کے مطابق بعض لوگوں کو اس بات کا بالکل پتہ نہیں چلتا کہ ان کے گردے میں چھوٹی سی پتھری بن چکی ہے ا س کا علم ان کو ا س وقت ہوتاہے جب یہ پتھری گردے سے نکل کر پیشاب کی نالی میں داخل ہوتی ہے اور وہاں پھنسنے کی وجہ سے مریض کو شدید درد محسوس ہوتاہے انہوں نے کہا کہ اگر کمر یا پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہو،پیشاب میں خون کی آمیزش نظر آئے اور متلی الٹی کی شکایت ہوتویہ گردے میں پتھری کی واضح علامتیں ہوسکتی ہیں ضروری نہیں ہے کہ یہ تینوں علامتیں ہی موجودہوں تاہم کوئی بھی علامت اچانک سامنے آسکتی ہے اور اسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہتا۔گردے میں تشکیل پانے والی دوری عام قسم کی پتھری یورک ایسڈ ہمارے جسم کی ایک فاضل پیدوار ہے جو پیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ تیزابی مادہ پیشا ب میں قلموں کی صورت میں جمنے لگے تو پھریہ پتھری کی شکل اختیار کرلیتاہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کی جسامت بڑھتی جاتی ہے ۔راجرسرنے مشورہ دیاہے کہ اگر ماضی میں کسی کے گردے میں متعدد پتھریاں موجود تھیں یا اب بھی چھوٹی پتھریاں ہیں تو انہیں یورولوجسٹ سے مل کر مستقبل میں ان سے بچنے کے طریقہ کارپر صلاح مشورہ کرناچاہئے اس لئے کہ اگر کسی کے گردے میں اس وقت ایک پتھری ہے تو آئندہ پانچ سے دس سال کے عرصہ میں ایک اور پتھری بننے کا ۵۰ فیصد امکان ہوتاہے۔