ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دور حاضر میں جہاں موسم گرم طویل تر ہوتا جا رہا ہے، اسی طرح سخت موسم کے اثرات سے خود کو بچانا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ہر ذی روح گرمی کے اثرات بد سے بچنے کی فکر اور کوشش میں ہے۔ گرمی کے موسم میں پیاس، پسینہ اور گھبراہٹ کے تاثرات عام طور پر پائے جاتے ہیں۔ پسینہ گوکہ انسانی بدن کے لئے صحت مندی کی علامت ہے، کیوں کہ یہ انسانی جسم سے مضر اور فاضل مادوں کو خارج کرنے کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے لیکن بعض اوقات بداحتیاطی سے مفید اجزاءبھی بدن انسانی سے خارج ہو جاتے ہیں، جو پھر جسمانی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔ ایسے میں جسمانی توانائی کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے سب سے پہلے غذا پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایسے پھلوں کا استعمال زیادہ کریں، جن میں پانی کی مقدار زیادہ اور ان کی تاثیر ٹھنڈی ہو۔ یہاں ہم آپ کو ایسی غذاو¿ں کے متعلق آگاہ کریں گے جن کے استعمال سے گرمی کو مات دی جا سکتی ہے۔
تربوز:عرصہ دراز سے بچوں اور بڑوں کے پسندیدہ پھل تربوز سے زیادہ کوئی چیز انسانی جسم کو گرمی کی حدت کے مضر اثرات سے بچاو¿ میں فوقیت نہیں رکھتی۔ تربوز میں ۰۹فیصد پانی ہوتا ہے اور یہ انسانی جسم کو پانی کی کمی کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ تربوز میں وٹامن اے اور سی شامل ہونے کے علاوہ یہ کینسر اور دل کی بیماریوں کے بچاو¿ میں بھی نہایت مفید ہے۔
خربوزہ:پانی کی بھرپور مقدار رکھنے والا خربوزہ انسانی جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے۔ خربوزے میں کیلوریز اور پوٹاشیم کم مقدار میں ہونے کی وجہ سے یہ وزن میں کمی کا بھی باعث بنتا ہے۔
ترش پھل:مالٹا، انگور اور لیموں جیسے ترش پھل بہت زیادہ ٹھنڈی تاثیر رکھتے ہیں۔ مزیدار ذائقوں کے علاوہ یہ پھل آپ کو صحت مند اور جوان بنائے رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ترش پھل نظام انہضام کو بہتر بنا کر عمومی صحت کو برقرار رکھتے ہیں۔
کھیرا، گاجر، سلاد اور پودینہ:پھلوں کے علاوہ ٹھنڈی تاثیر رکھنے والی سبزیاں بھی موسم گرما میں انسانی جسم کے لئے نہایت مفید ہیں۔ ہمارے ہاں بہت ساری ایسی سبزیاں پائی جاتی ہیں، جو جسمانی درجہ حرارت کو کم ہونے روکے رکھتی ہیں۔ایسی سبزیوں میںکھیرا، گاجر، سلاد اور پودینہ شامل ہیں جن میں پانی کی ایک خاص مقدار شامل ہوتی ہے جو خون کو پتلا اور جسمانی درجہ حرارت میں کمی لاتی ہیں۔
مشروبات:سبزیوں اور پھلوں کے علاوہ مشروبات کا چناو¿ بھی عقلمندی سے کیا جائے۔ ایسے مشروبات استعمال کئے جائیں، جو صرف ذائقے کے لئے نہ ہوں بلکہ جسم میں نمکیات کی کمی کو بھی پورا کریں۔