ملان ۔اطالوی کوچ سیسار پران دیللی بھلے ہی اسے قبول نہ کریں لیکن ان کی ٹیم اب بھی 2010 کے عالمی کپ کی تلخ یادوں سے نکل نہیں سکی ہے جس میں خراب کارکردگی کا درد آج بھی کھلاڑیوںکو ستاتا ہے۔ کوچ نے کہا ہمیں پتہ ہے کہ ہمیں سخت گروپ ملا ہے لیکن ہمارا پہلا ہدف دوسرے دور کے لئے کوالیفائی کرنا ہے ۔دوسرے دور میں پہنچنے کے بعد ہی حقیقی ہدف طے کیا جا سکے گا ۔دسمبر 2009 میں اطالوی خیمے نے راحت کی سانس لی تھی جب اسے 2010 ورلڈ کپ میں گروپ ڈی میں پیراگوئے ، نیوزی لینڈ اور سلوواکیہ کے ساتھ رکھا گیا تھا ۔تین میچ کے بعد اگرچہ اس وقت کے کوچ مارشیلو لپپک کی ٹیم دو ڈرا اور سلوواکیہ کے ہاتھوں شکست کے بعد گروپ میں آخری نمبر پر رہی ۔برازیل 1966 اور فرانس 2002 کے بعد اٹلی تیسری عالمی کپ فاتح ٹیم بنی جو اگلے سیشن میں دوسرے دور میں بھی نہیں پہنچ سکی تھی ۔اٹلی پہلی بار ٹورنامن
ٹ میں ایک بھی میچ نہیں جیت پائی تھی ۔اس کے بعد سے اٹلی نے نئے کوچ پرادیلی کے ساتھ یورو 2012 کے فائنل میں داخل اور عالمی کپ 2014 میں بھی جگہ بنائی ۔اٹلی فیفا رینکنگ میں نویں مقام پر کھسک گئی ہے اور ورلڈ کپ میں اس گروپ میں انگلینڈ ، کوسٹا ریکا اور اروگوے جیسی ٹیمیں ہیں ۔ اسے پہلا میچ انگلینڈ سے کھیلنا ہے ۔ پراندیلی نے امید ظاہر کی کہ ان کی ٹیم گزشتہ عالمی کپ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے گی ۔ انہوں نے کہا پہلے میچ سے تین پوائنٹس لینا اہم ہوگا اور وہ بھی ایک مضبوط ٹیم کو شکست دے۔اس کے ایک ہفتے بعد انہیں کوسٹا ریکا سے کھیلنا ہے۔ اطالوی ٹیم ورلڈ کپ میں الٹ پھیرسے کم نہیں رہی ہے اسے 1966 میں شمالی کوریا نے شکست دی تھی جبکہ 1974 میں ہیٹی نے اسے شکست دی تھی ۔اس کے بعد ٹیم 1994 میں آئر لینڈ سے اور 2002 میں جنوبی کوریا سے ہاری تھی ۔گول کیپر فیبیون نے کہا کہ ان کی ٹیم نے گزشتہ ورلڈ کپ سے سبق سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا ہر ٹیم کو ہرانا مشکل ہو گا لیکن ہمیں شکست دینے کیلئے باقی ٹیموں کو کافی محنت کرنی ہوگی۔ ہم کسی کو آسانی سے جیتنے نہیں دیں گے ۔ہم اٹلی کی ٹیم کے رکن ہیں اور تمام کو ہم سے ڈرنا چاہئے ۔