ممبئی۔(وارتا)۔ بالی ووڈمیں او پی نیر کا نام ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتاہے جنہوںنے آشا بھوسلے اور گیتا دت سمیت کئی گلوکار اور گلو کاراؤں کو کامیابی کی بلندیوںپر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ۱۶؍جنوری ۱۹۲۶ء کو لاہور شہر کے ایک متوسط طبقہ کے کنبہ میں پیدا ہوئے او پی نیر کا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی جانب تھا اور وہ گلو کار بننا چاہتے تھے۔ دس سالکی عمر میں سب سے پہلے انہیں پڈت گوونگ رام کی موسیقی میں پنجابی فلم دلہابھٹی میں کورس کے طور پر گانے کا موقع ملا۔ انہیں بطور محنتانہ دس روپئے ملے۔ اس درمیان انہوں نے آکاش وانی کی جانب سے نشر ہونے والے کئی پروگرامو
ں میں بھی اپنی موسیقی دی، ہندوستان کی تقسیم کے بعد ان کا پورا کنبہ لاہور چھوڑ کر امرتسر چلا آیا۔
۱۹۴۹ء میں بطور موسیقار فلم انڈسٹری میں شناخت بنانے کیلئے او پیر نیر ممبئی آگئے۔ ممبئی میں ان کی ملاقات مشہور فلم ساز ہدایت کار کرشن کیول سے ہوئی جو ان دنوں فلم کنیز بنا رہے تھے۔ کرشن کیول ان کی موسیقی بنانے کے انداز سے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے فلم کی بیک گراؤنڈ موسیقی دینے کی پیشکش کی۔ ۱۹۵۱ء میں اپنے ایک دو ست کے کہنے پر وہ ممبئی سے دہلی آگئے اور بعد میں اسی دوست کے کہنے پرانہوں نے فلم ساز پنچولی سے ملاقات کی جو ان دنوں فلم نگینہ بنا رہے تھے۔ بطور موسیقار او پی نیر نے ۱۹۵۲ء میں آئی فلم آسمان سے اپنے فلمی کیرئر کی شروعات کی۔اس درمیان او پی نیر کی چھما چھم چھم اور باز جیسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں لیکن ان فلموں کے ناکام ہونے کی وجہ سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا۔ ۱۹۵۳ میں گلو کارہ نیتا دت نے او پی نیر کو گرو دت سے ملنے کی صلاح دی۔ ۱۹۵۴ء میں گرو دت نے اپنی پروڈکشن کمپنی شروع کی اور اپنی فلم آر پار کی موسیقی کی ذمہ داری او پی نیر کو سونپ دی۔ فلم آر پارکے او پی نیر کی ہدایت میں موسیقی سے آراستہ نغمے سپر ہٹ ہوئے اور اس کامیابی کے بعد او پی نیر اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ موسیقار او پی نیر کے پسندیدہ گلوکاروں میں محمد رفیع کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں او پی نیر کی موسیقی میں محمد رفیع نے کئی نغمے گائے۔ او پی نیر محمد رفیع کے گانے کے انداز سے بہت متاثر تھے۔ انہوں نے کشور کمار کیلئے محمد رفیع سے من مورا باؤرا نغمہ فلم رنگیلی کیلئے گوایا۔ او پی نیر محمد رفیع سے اپنی محبت کو ظاہر کرتے ہوئے اکثر کہا کرتے تھے ’ اف دیئر ہیڈ بین نو محمد رفیع -دیئر ووڈ ہیو بین نو او پی نیر‘ یعنی محمد رفیع نہیںہوتے تو او پیر نیر بھی نہیں ہوتے۔
پچاس کی دہائی میں او پیر نیر شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ تم سا نہیں دیکھا، باپ رے باپ، سی آئی ڈی، پھاگن، ہاؤڑا برج جیسی فلمیں آج بھی نیر کی بے مثال موسیقی کے سبب یاد کی جاتی ہیں۔ ۱۹۵۸ء میں آئی فلم ہاؤڑا برج کا نغمہ میرا نام چن چن چو ناظرین کے درمیان کافی مقبول ہوا۔ ۱۹۵۷ء میں آئی فلم نیا دور او پی نیر کے فلمی کیرئر کا اہم موڑ ثابت ہوئی۔اس فلم میں ان کی موسیقی سے آراستہ نغمہ اڑے جب جب زلفیں تیری اور مانگ کے ساتھ تمہارا سپر ہٹ ثابت ہوئے ساتھ ہی انہیں اپنے فلمی کیرئر کا پہلا فلم ایوارڈ بھی ملا۔ ساٹھ کی دہائی میں بھی او پی نیر نے اپنی جادوئی موسیقی سے ناظرین کو اپنی طرف باندھے رکھا۔ ۱۹۶۶ء میں آئی فلم بہاریں پھر بھی آئیں گی میں انہوں نے آپ کے حسین رخ پر جیسے گانوں میں سارنگی پیانو کا استعمال کر کے اسے اور زیادہ مقبول بنا دیا۔ تقریباً چار دہائی تک اپنی بہترین موسیقی سے ناظرین کے دلوںمیں خاص پہچان بنانے والے او پی نیر ۲۸؍جنوری ۲۰۰۷ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔