لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ سپلائی محکمہ کی جانب سے تمام راشن کارڈوں کو ڈیجیٹل بنانے کا کام گلے کی ہڈی بن کر رہ گیا ہے۔ محکمہ کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی ہر مرتبہ کام دینے والی تنظیم ٹاٹا فیڈنگ میں کوئی نہ کوئی گڑبڑی کر دیتی ہے۔ اس مرتبہ بھی شروع ہوئے کام میں کام دینے والی تنظیم آغوش نے کئی علاقوں میں لاکھوں راشن کارڈوں کی فہرست بنانے میں ایپک نمبر کی جگہ بلینک لکھ کر چھوڑ دیا ہے جبکہ کوٹیداروں س
ے لیکر عوام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان لوگوں نے فارم کے ساتھ مانگے گئے تمام دستاویزوں کو منسلک کیا تھا پھر کام دینے والی تنظیم نے ایپک نمبر کی جگہ بلینک لکھ دیا ہے۔ بلینک لکھے جانے سے ایک بار پھر کوٹیداروں کیلئے نئی مصیبت کھڑی ہو گئی ہے۔ اب کوٹیداروں کو فہرست کے حساب سے پھر سے پورے فارم کا ملان کرنا ہوگا۔ واضح ہوکہ سپلائی محکمہ نے ستمبر ۲۰۱۴ء تک تمام راشن کارڈوں کو ڈیجیٹل بنانے کاکام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ کو راشن کارڈوں کا ڈاٹا آن لائن کرنے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے نیا سافٹ ویئر بھی مہیا کرادیاگیا ہے، جن لوگوں کو راشن کارڈ کا ڈاٹا آن لائن فیڈ کرانا ہے وہ محکمہ جاتی دفتر میں رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ محکمہ نے ڈیجیٹیلائزیشن کی تمام تیاریاں مکمل کر لی تھیں۔ سپلائی محکمہ نے راشن کارڈوں سے متعلق ڈاٹا سال ۱۳-۲۰۱۲ء میں ہی محکمہ جاتی ویب سائٹ پر درج کر دیا تھا اس میں جون ۲۰۱۰ء تک بنے راشن کارڈوں میں موجود ساری تفصیل اپ ڈیٹ کی گئی تھی۔ اسی بنیاد پر راشن کارڈوں کو ڈیجیٹل بنانے کا کام چل رہا تھا لیکن گزشتہ سافٹ ویئر میں کچھ کمی ہونے کے سبب ڈیجیٹیلائزیشن کے کام کو روکنا پڑا۔ سپلائی محکمہ کی ویب سائٹ پر درج تخمینوںکے مطابق لکھنؤمیں اے پی ایل کارڈ حاملین کی تعداد ۸ لاکھ تیس ہزار ۴۹۳ ، بی پی ایل کارڈ حاملین کی تعداد ۸۱ہزار ۱۹۷، اور انتیودئے کارڈ حاملین کی تعداد ۵۰ ۱۱۲ ہے۔ اس طرح محکمہ کی جانب سے کل ۹ لاکھ ۶۱ہزار ۸۰۲ راشن کارڈ حاملین سے ڈیجیٹیلائزیشن کا فارم بھروایا گیا تھا لیکن ستمبر ۲۰۱۴ء تک کے راشن کارڈ حاملین سے متعلقہ تفصیل آن لائن فیڈ کرانے کے فیصلہ کے بعد تقریباً گیارہ لاکھ راشن کارڈوں کو بنانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ ضلع سپلائی افسر کے مطابق راشن کارڈوںکے ڈیجیٹیلائزیشن کے کام میں سب سے اہم بات کنبہ کے مکھیا کا ووٹر فوٹو، شناختی کارڈ نمبر (ایپک نمبر) ہے۔ ایپک نمبر میں جو نام درج ہوگا اسی کی بنیادپر راشن کارڈ بنے گا لیکن کام دینے والی تنظیم نے لوگوں کے شناختی کارڈ لگے ہونے کے باوجود ایپک نمبر کی جگہ کو خالی دکھایا ہے۔ایسے میں محکمہ سے لیکر کوٹیداروں کے سامنے ایک اور مصیبت کھڑی ہو گئی ہے۔