راہل گاندھی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ چند دنوں کے لیے چھٹی پر گئے ہیں
کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی ابھی تک لاپتہ ہیں۔
وہ کانگریس کی مشکلات کا حل تلاش کرنے کے لیے گھر چھوڑ کر نکلے ہوئے ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ شمالی ریاست اتراکھنڈ کے خوبصورت پہاڑوں میں کہیں خیمہ زن ہیں، کچھ کا الزام ہے کہ وہ یونان یا شمال مشرقی ایشیا میں کہیں درویشوں کی طرح در بہ در گھوم رہے ہیں، لیکن یہ کسی کو نہیں معلوم کہ وہ جہاں بھی گئے ہیں، انھیں ایسا کیوں لگتا ہےکہ وہاں انھیں کانگریس کی مشکلات کا حل مل جائے گا۔
اچھی خبر یہ ہے کہ انھیں آخرکار یہ احساس ہوگیا ہے کہ اپنی زندگی کے بارے میں اہم فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔
بری خبر یہ ہے کہ ان کے لیے کچھ فیصلے پہلے ہی کر دیے گئے ہیں۔
اب جب بھی ان کی گھر واپسی ہوگی تو ان کے لیے مشکلات اور بڑھ جائیں گی کیونکہ بی جے پی کی لیڈر سادھوی پراچی نے انھیں یہ مشورہ دیا ہے کہ انھیں اب ایک ہندوستانی لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسا لینا چاہیے۔
سادھوی پراچی کا خیال ہے کہ بالی وڈ کے خان ہندو لڑکیوں کو گمراہ کر رہے ہیں
جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے کچھ سادھو سنتوں نے بھی اپنے کام کاج کا دائرہ بڑھا لیا ہے۔
اب وہ یہ مشورے بھی دیتے ہیں کہ شادی کس سے کی جائے، بچے کتنے پیدا کیے جائیں، لو جہاد سے کیسے بچا جائے، اور لو جہاد سے بچنے کے لیے بالی وڈ کے کن کن اداکاروں کی فلمیں نہ دیکھی جائیں۔
سادھوی پراچی کا خیال ہے کہ بالی وڈ کے مشہور خان اپنی فلموں سے ہندو لڑکیوں کو گمراہ کر رہے ہیں، اس لیے ہندوؤں کو ان کی فلمیں نہیں دیکھنی چاہییں اور اپنی دیواروں پر ان کے پوسٹرز نہیں لگانے چاہییں۔
شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان اب کافی پریشان ہوں گے کیونکہ جب ان کی فلمیں ریلیز ہوں گی تو سینیما ہال خالی پڑے رہیں گے۔
سلمان تو بس بال بال بچ گئے کیونکہ انھوں نے ابھی تک شادی نہیں کی ہے لیکن عامر اور شاہ رخ کی پریشانی آپ سمجھ ہی سکتے ہیں، اب ان کی بیویاں بھی ان کی فلمیں نہیں دیکھ سکیں گی کیونکہ دونوں نے ہندو لڑکیوں سے شادی کر رکھی ہے۔
جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے کچھ سادھو سنتوں نے بھی اپنے کام کاج کا دائرہ بڑھا لیا ہے
شادی کرنے سے پہلے سادھوی پراچی سے ایک مربتہ رابطہ کر لیا ہوتا تو یہ نوبت تو نہ آتی۔
خیر راہل کے لیے ابھی وقت ہے، آتے ہی انھیں سادھوی کو فون کرکے معلوم کرنا چاہیے کہ ان کی نظر میں تو کوئی اچھی سی لڑکی نہیں؟ اگر ہو تو کم سے کم اس کام کو تو نمٹائیں۔
گذشتہ ایک سال میں ہونے والے انتخابات پر نظر ڈالیں تو کانگریس کی سیاست بھی کسی ایسی فلم سے کم نہیں ہے جسے دیکھنے کے لیے کوئی تیار نہ ہو اور اندرونی چپقلش بالکل عہد رفتہ کی ناقابل فراموش فلم ’مغل اعظم کی کہانی کی طرح چل رہی ہے۔
ایک طرف شہزادہ سلیم اور ان کے کچھ نوجوان اور وفادار بزرگ ساتھیوں کا لشکر ہے اور دوسری طرف شہنشاہ اکبر! سلیم کی شادی انارکلی سے ہوگی یہ فیصلہ تو سادھوی پراچی پہلے ہی کر چکی ہیں، اب بس تاج پوشی پر جھگڑا ہے!
راہل گاندھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فیصلے لینے سے کتراتے ہیں
اس بات میں تو شاید ہی کسی کو شبہ ہو کہ اس جنگ میں فتح سلیم کی ہی ہوگی، کامیابی ان کے قدم چومے گی، کانگریس کے صدر کا تاج خود سونیا گاندھی کو انھیں پہنانا ہوگا، لیکن یہ ابھی واضح نہیں کہ فلم کا انجام کیا ہوگا؟
کیا راہل گاندھی واقعی فل ٹائم سیاستدان بن جائیں گے؟ کیا واقعی روز پارلیمنٹ جائیں گے، روز تحریکوں میں حصہ لیں گے، گھر لوٹ کر سادھوی پراچی کی پسند کی لڑکی سے واقعی شادی کرلیں گے؟ یا فون اٹھاکر ان سے کہیں گے کہ اس ملک کے کسی بھی دوسرے شہری کی طرح کانگریس پارٹی کا صدر بھی خود اپنے فیصلے کرنے کا مجاز ہے، وہ اپنی ملکہ کا انتخاب خود کریں گے، اور جب دل چاہے گا تب کریں گے!
فی الحال ان سوالوں کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کیونکہ پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست، اور سب کو انٹرول کے بعد ہیرو کی واپسی کا انتظار ہے!