لکھنؤ:دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سوشلسٹ پارٹی (انڈیا) کے سربراہ راجندر سچر نے گمنامی بابا کے نیتا جی سبھاش چندر بوس ہونے کی سچائی کا پتہ لگانے کے لئے اترپردیش حکومت کے ذریعے جوڈیشیئل کمیشن کی تشکیل پر اعتراض کیا ہے ۔مسٹر سچر نے آج یہاں صحافیوں سے کہا”ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہ میں اس طرح کے کمیشن سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ عوام کے پیسوں کا بیجا استعمال ہوگا”۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گمنامی بابا نیتا جی تھے تو انہوں نے خود اس کا انکشاف کیوں نہیں کیاتھا۔
ترقی پسند اتحاد حکومت کے دوران ملک کے مسلمانوں کی اقتصادی، سماجی اور تعلیمی صورتحال کے سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے والے کمیشن کے سربراہ کا رول ادا کرنے والے مسٹر سچر نے کہا کہ اتنی تاخیر سے کمیشن کے قیام سے بلا وجہ تنازعہ پیدا ہوگا۔جسٹس سچر نے کہا کہ اترپردیش حکومت کو گمنامی بابا کے سلسلے میں کوئی کمیشن نہیں قائم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ نیتا جی کی شخصیت اتنی بااثر تھی کہ وہ کبھی گمنامی کی زندگی بسر کر ہی نہیں سکتے تھے ۔ہر شخص کو یہ بات معلوم ہے کہ اگر وہ ملک میں واپس لوٹ آئے ہوتے تو ہندوستان کے وزیر اعظم بنتے ۔پیپلز یونین آف سیول لبرٹی (پی یو سی ایل) کے سرپرست جسٹس سچر نے مظفر نگر فسادات کے سلسلے میں ریاست کی اکھلیش یادو حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جسٹس وشنو سہائے کے ذریعے پیش کردہ رپورٹ پرشک ظاہر کرنا افسوسناک ہے ۔
جسٹس سچر نے کہا کہ پی یو سی ایل نے مظفرنگر فسادات کی جانچ سینئر صحافی کلدیپ نیر کی صدارت میں کی تھی لیکن جب ہم نے اپنی رپورٹ سے واقف کرانے کے لیے وزیر اعلی سے ملنے کی کوشش کی تو مسٹر یادو نے ہم سے ملنے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف بغاوت سے متعلق قانون اور پھانسی کی سزا ختم ہونی چاہئے ۔ملک کے خلاف بغاوت سے متعلق قانون سیاسی فائدے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ پھانسی کی سزابیشتر ملکوں میں ختم ہو چکی ہے ۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت سے ان کمپنیوں کا نام ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا جن کے ایک لاکھ 14 ہزار کروڑ روپے کے قرض بینکوں کی جانب سے معاف کر دیے گئے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پانی کی بچت کے لئے کرکٹ میچوں بالخصوص آئی پی ایل میچوں اور سوئمنگ پلوں پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔ جسٹس سچر نے ہر علاقے میں خواتین کے لئے ہر شعبے میں 60 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں منی پور اور شمال مشرق کی دیگر ریاستوں میں مسلح افواج کو حاصل خصوصی اختیارات سے متعلق قانون 1958 کو ختم کرنے کامطالبہ کیا۔